محکمہ بجلی کی طرف خفیہ کٹوتی شیڈول نافذالعمل؛ تاجروں ،کارخانہ داروں،صنعت کاروں اور طلاب کیلئے سوہان روح
سرینگر /04نومبر/سی این آئی// محکمہ بجلی کی طرف خفیہ کٹوتی شیڈول نافذالعمل کرنے کوکشمیری عوام کے ساتھ ناانصافی سے تعبیر کرتے ہوئے کشمیر ٹریڈ الائنس نے کہا کہ شہر سمیت پوری وادی کو محکمہ پی ڈی ڈی نے گھپ اندھیرے میں ڈوبو دیا ہے ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق محکمہ بجلی کی طرف سے وادی میں بجلی کٹوتی کے خفیہ شیڈول پر عمل درآمد کیا جارہا ہے جس کے نتیجے میں عام لوگوں کے ساتھ ساتھ تاجروں، کارخانہ داروں اور صنعت کاروںکو شدید دشواریاں پیش آرہی ہے ۔ ٹریڈ الائنس ک صدر اعجاز شہدارر نے کہا کہ برقی رو کی عدم دستیابی نے پوری وادی میں سنگین رخ اختیار کیا ہوا ہے اور صارفین کو بجلی فیس بغیر برقی رو کے ادا کرنے پر مجبور کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے کنکشن منقطع کرنے کا سلسلہ بھی شروع کردیا ہے ۔انہوں نے کہاسورج غروب ہونے کے ساتھ ہی پوری وادی کو گھپ اندھیرے میں ڈبونے کا سلسلہ محکمہ پی ڈی ڈی نے تیز کر دیا ہے جبکہ کٹوتی کے بارے میں پی ڈی ڈی محکمہ اپنے ہی شیڈول پر کاربند نہیں ہے۔۔ انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ پی ڈی ڈی کے اہلکاروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کٹوتی کا شیڈول منظر عام پر نہ لائے بلکہ دکھاوے کے نام پر صارفین کو برقی رو فراہم کرئے تاکہ محکمہ لوگوں کے غیض وغضب کا نشانہ نہ بنے ۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی عدم دستیابی کے نتیجے میں عام صارفین بالخصوص تاجروں،صنعت کاروں اور خارکانہ داروں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پر رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ وادی میں تعمیر کئے گئے بجلی پروجیکٹوں سے محکمہ پی ڈی ڈی کو کتنی بجلی فراہم ہوتی ہے اور خرچ کتنی ہے اس بارے میں بھی کوئی جانکاری نہیں دی جاتی ہے ۔ان کا کہنا تھا’’ہرسال جھاڑے کے موسم میں برقی رو منقطع ہونا اب وادی کے لوگوں کا مقدر بن گئی ہے جبکہ صارفین کو اسے نجات دلانے کے سلسلے میں اگر چہ زور دار دعوئے اور وعدئے کئے جار ہے ہیں تاہم عملی طور پر اس سلسلے میں ابھی تک اقدامات نہیں اٹھائے گئے جس کی وجہ سے کشمیر وادی میں لوگوں کو مختلف مصائب ومشکلات درپیش آرہے ہیں۔کشمیر ٹریڈ الائنس کے صدرنے کہا کہ چھوٹے کارخارنہ دار برقی رو کی عدم دستیابی کا رونا روتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ وہ وقت پر بیوپاریوں تک اپنا مال نہیں پہنچا سکتے ہیں جس کی وجہ سے انہیں مالی خسارے کا بھی سامنا کرناپڑتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ طلبہ اپنے طریقے سے شکایتیں کیا کرتے ہیں کہ انہیں امتحان کے دنوںمیں برقی رو دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے پڑھنے کا موقع فراہم نہیں ہو تا ہے ۔ شہدار نے کہا ہر سال بجلی کی پیداوار میں اضافہ کرنے ، نئے بجلی پروجیکٹ تعمیر کرنے کے بڑے بڑے دعوئے کئے جاتے ہیں ، سرکاری خزانے کا منہ بجلی پروجیکٹوں کی تعمیر کیلئے کھول دیا جاتا ہے لیکن چکی کے وہی دو پاٹ اکتوبر کا مہینہ شروع ہوتے ہی وادی کے لوگوں کیلئے مصائب و مشکلات کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے ۔شہدارنے کہا کہ حکومت جان بوجھ کر محکمہ پی ڈی ڈی کو کھلی چھوٹ دے رہی ہے اور پی ڈی ڈی محکمہ کو کھبی بھی جوابدہ بنانے کیلئے اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ باریک ترسیلی لائنوں کی مرمت کرنا لوگوں کا کام نہیں ہے ،بوسیدہ کھمبوں کو تبدیل کرنا عوام کی ذمہ داری نہیں ہے ۔شہدار نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ پی ڈی ڈی کے اہلکار بہتی ہوئی گنگا میں ہاتھ ڈبو کر اپنے لئے شکم سیری کا سامان پیدا کر رہے ہیں جبکہ الزام صارفین پر لگایا جا رہا ہے کہ وہ ایگریمنٹ سے زیادہ بجلی کا استعمال کر رہے ہیں ۔اعجاز احمد شہدار نے کہا کہ کہ محکمہ پی ڈی ڈی دن بدن وادی کے لوگوں کیلئے وبال جان بنتا جارہا ہے،جبکہ ستم ظریفی کا یہ عالم ہے کہ اب ہر ایک گھنٹے کے بعد بجلی 15منٹوں تک منقطع کی جاتی ہے جس کی وجہ سے لوگ ذہنی پریشانیوںمیں مبتلا ہورہے ہیں۔
Comments are closed.