مرکزی سرکار غیرقانونی طور جموںوکشمیر میں عوامی مسائل پر؛ مقامی آباد ی کی سوچ کے خلاف اقدامات کر رہی ہے / پروفیسر سوزؔ

سرینگر/03نومبر: مرکزی سرکار غیر اصولی اور غیرقانونی طور جموںوکشمیر میں عوامی مسائل پر مقامی آباد ی کی سوچ کے خلاف اقدامات کر رہی ہے ،جس سے جموںوکشمیر کے لوگوں میں اضطراب پیدا ہو رہا ہے کی بات کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ مرکزی سرکار کے پاس کچھ ایجنڈا ہے ،جس پر وہ مسلسل عمل کرنا چاہتی ہے۔ اس عمل سے مرکزی سرکار کو کوئی فائدہ حاصل نہیں ہوگا۔ تاہم ،جموںوکشمیر کے لوگوں میں اضطراب پیدا ہو سکتا ہے جیسے کہ ابھی حال ہی میں زمینوں کے قانون میں ترمیم سے ہو رہا ہے!۔سی این آئی ارسال اپنے ایک بیان میں پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا کہ مرکزی سرکار کو یہ سوچنا چاہئے کہ قوانین میں ترمیم کا کام باہمی مشاورت سے ہو سکتا ہے ،مگر کسی بھی یکطرفہ کاروائی کے خلاف جموںوکشمیر کے لوگ اُٹھ کھڑے ہوںگے!انہوں نے کہا کہ مرکزی سرکار اور مقامی یونین ٹریٹری انتظامیہ کو یہ سوچنا چاہئے کہ ریاست جموںوکشمیر میں زمینوں سے متعلق قوانین کو مہاراجہ ہری سنگھ کے دور میں حتمی شکل دی گئی تھی اور بعد میں عوامی حکومت نے لوگوں کی مرضی کے مطابق ان قواعد میں جموںوکشمیر اسمبلی میں کچھ ترامیم بھی کیں!زمینوں سے متعلق سب سے بڑا قانون یہ ہے کہ ریاست جموںوکشمیر کی زمینیں چاہئے وہ زرعی ہوں یا غیر زرعی ، یہ سب زمینیں جموںوکشمیر کے لوگوں میں ہی تقسیم ہو سکتی ہیں۔ ریاست سے باہر کے لوگوں کو کسی قسم کی زمینوں کو خریدنے کا کوئی حق نہیں ہے!اس حوالے سے یونین ٹریٹری حکومت کے ترجمان نے کل بتایا کہ یونین ٹریٹری ایڈمنسٹریشن نے سب کچھ ٹھیک کیا ہے اور ریاست کی آبادی کے خلاف کچھ نہیں کیا گیا ہے۔ یہ بیان بالکل غلط ہے جس کو میں رد کرتا ہوں۔ یونین ٹریٹری حکومت کوسوچنا چاہئے کہ جو ترمیم سرکار کرنا چاہتی ہے، وہ جموںوکشمیر کے لوگوں کو تسلیم نہیں ہے کیونکہ جموںوکشمیر کے لوگ چاہتے ہیں کہ ریاست سے باہر کا کوئی فرد یا جماعت اس ریاست کی کوئی زمین خرید نہیںسکتا ہے!جموںوکشمیر یونین ٹریٹری حکومت کو یہ بھی سمجھنا چاہئے کہ ریاست کے لوگ زمینوں کے قوانین میں کوئی بھی ترمیم نہیں ہونے دیںگے۔اسی لئے ،جموں کے کچھ لوگوں نے اس کے خلاف ایک ایجی ٹیشن شروع کی ہے جوحق بجانب ہے اور میں اس قسم کی تحریک کی پر زور الفاظ میں حمایت کرتا ہوں۔

Comments are closed.