سرینگر/03نومبر: نیشنل کانفرنس نے اراضی قوانین کی منسوخی سے متعلق حکومتی وضاحت کو سفید جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب کچھ اصل حقائق کو عوام سے چھپانے کی مذموم کوشش ہے۔ سی این آئی کو موصولہ بیان کے مطابق پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگرنے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حکومت کو معلوم ہے کہ انہوں نے عوام کے حقوق سلب کئے ہیں اور اسی لئے گمراہ کن اور فریبی ہتھکنڈے اپنا کر لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے اراضی قوانین انقلابی تھے جن کو نہ صرف ملک بلکہ پوری دنیا میں پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ ان انقلابی قوانین کی بدولت ہی یہاں غربت اور افلاس کا خاتمہ ہوا اور یہاں کے کسانوں کو کسی بھی بحرانی کیفیت کا سامنا نہیں کرنا پڑا جبکہ پورے ملک کے کسانوں کی حالت زار کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ پورے ملک میں جہاں کسان مسلسل طور پر یشانیوں میں مبتلا ہوتے رہتے ہیں اور بکھمری کے علاوہ خودکشی کا رجحان ایک عام بات ہے اس کے برعکس جموں وکشمیرمیں ایسا کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دعویٰ کررہی ہے کہ یہاں کے اراضی قوانین عوام مخالف تھے اگر ایسا ہوتا تو پھر یہاں بھی ملک کی دیگر ریاستوں کی طرف بکھمری اور کسانوں کی خودکشی کا رجحان عام ہوتا لیکن یہاں ایسی ایک بھی مثال نہیں ملتی ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اپنے عوام دشمن اقدامات کو جواز بخشنے کیلئے سفید جھوٹ بول رہی ہے۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ زرعی قوانین سے متعلق شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کے انقلابی اقدامات نے یہاں کے عوام کو غربت سے نکالا اور خوشحالی و فارغ البالی کا نیا سورج طلوع ہوا۔ ان قوانین سے صرف کشمیر یا مسلمان ہی مستفید نہیں ہوئے بلکہ لداخ اور جموں میں کشمیر سے زیادہ لوگوں کو فائدہ پہنچا اور مسلمانوں کی طرح ہندئوں، بودھوں، سکھوں اور دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی مستفید ہوئے۔ این سی جنرل سکریٹری نے کہا کہ جموں و کشمیر کے اراضی قوانین قانون ساز اسمبلی اور متواتر منتخبہ عوامی حکومتوں میں منظور کئے گئے تھے اور چند مٹھی بھر بیوروکریٹ ماضی کی عوامی حکومتوں کے فیصلوں کو غلط جتلا کر انہیں تبدیل نہیں کرسکتے۔ ایک جمہوری نظام میں ایسے اقدامات کیلئے کوئی بھی جگہ نہیں۔ جموںوکشمیر کے اراضی قوانین کو منسوخ کرنے کا طریقہ غیر آئینی ہے اور جمہوریت کیلئے سم قتل بھی۔ انہوں نے کہا کہ شیر کشمیر کے زرعی اصلاحات اور دیگر اراضی قوانین نے یہاں کے لوگوں کی تقدیر بدل دی اور آج ایک منصوبہ بند سازش کے تحت جموں و کشمیر کے لوگوں کو بے اختیار کیا جارہا ہے۔ انتظامیہ کو اس لئے ان قوانین کی منسوخی کے بارے میں وضاحت دینی پڑی کیونکہ تینوں خطوں کے لوگوں میں ان اقدامات کیخلاف زبردست غم و غصہ پایا جارہا ہے اور اب عوام کو گمراہ کرنے کیلئے حکومت کی طر ف سے جھوٹے دعوے کئے جارہے ہیں۔ این سی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس 5اگست2019کے بعد لئے گئے تمام فیصلوں کو مسترد کرتی ہے اور جموں وکشمیر اراضی قوانین کی منسوخی کو بھی ناقابل قبول قرار دیتی ہے۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.