کووڈ19کے باعث بڑے ہسپتالوں میں او پی ڈی بند ،عام مریض در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور

90فیصدی مریض نجی کلینکوں پر جاکر کمپانڈروں سے علاج کراتے ہیں ، محکمہ صحت کیلئے سوالیہ نشان

سرینگر/11اکتوبر: کووڈ کی وجہ سے وادی کے ہسپتالوں میں او پی ڈی سہولیا ت بند رہنے کے نتیجے میں 90فیصدی مریض ، نجی کلینکوں پر جاکر کمپاونڈروں سے علاج و معالجہ کراتے ہیں جو نیم حکیم خطرہ جان کے مصداق مریضوں کیلئے بعض اوقات پریشانی بن جاتا ہے ۔ اس سلسلے میں عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ ہسپتالوں کی مخصوص اوقات کیلئے او پی ڈی کو دوبارہ چالو کرایا جائے تاکہ مریض اپنے گھروں میں ہی بغیر علاج نہ رہ سکیں۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق کووڈ19میں شدید اضافہ کے نتیجے میں وادی کے اکثر بڑے ہسپتال بند پڑے ہیں جن کو کووڈ مریضوں کیلئے مختص رکھا گیا ہے ۔ لیکن غیر کووڈ مریضوں کو در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور کردیا گیا ہے ۔ ہسپتال بند رہنے کی وجہ سے مریض یا تو اپنے ہی گھروں میں آخری سانس لے رہے ہیں یا پھر آخری وقت ہسپتال پہنچ کر کووڈ کے شکار ہوکر چل بستے ہیں ۔ معلوم ہوا ہے کہ وادی کشمیر میں 90فیصدی مریض نجی کلینکوں پر جاکر کمپانوڈروں سے علاج کراتے ہیں جہاں پر ایک تو پیسے ک بربادی ہوجاتی ہے دوسرامریضوں کے جان کو بھی خطرہ بنا رہتا ہے ۔ کئی لوگوں نے کہا ہے کہ عام آدمی کسی بھی مرض کے علاج کیلئے ہسپتال جاکر قابل ڈاکٹروں سے علاج کرواتا تھا لیکن اب ہسپتال بند ہونے کی وجہ سے نجی کلینکوں پر جانے یا خود ہی اندازہ سے ادویات لانے پر ہی اکتفاء کرتے ہیں۔ادویات کی دکانوں پر کمپاونڈروں سے علاج کرنا سیدھے موت کے منہ میں جانے کے مترادف ہے یا یوں کہئے کہ نیم حکیم خطرہ جان کے مصداق لوگ خود ہی اپنے لئے پریشانی خریدتے ہیں۔ دوسری جانب نجی ہسپتالوں میں جانے والے لوگ بھی پریشا ن ہے کیوں کہ نجی ہسپتالوں میں علاج کم اور پیسہ زیادہ کھینچا جارہا ہے ۔ اس صورتحال پر عوامی حلقوں نے کہا ہے کہ کوروناوائرس کی بیماری اب ہمارے ساتھ ساتھ چل رہی ہے اسلئے سرکار کو چاہئے کہ ہسپتالوں کو عام مریضوں کیلئے کھول دیا جائے یا پھر ہسپتالوں میں او پی ڈی کا شعبہ مخصوص اوقات کیلئے کھلا رکھا جائے تاکہ عام مریضوں کو علاج و معالجہ دستیاب ہو۔

Comments are closed.