جموں وکشمیر میں اردو کو صدیوں سے سرکاری زبان ہونے کا درجہ حاصل

رائج شدہ زبانوں کوشامل کرنا خوش آئند ،اردو کے تئیں خصوصی توجہ کی ضرورت / محققین ومحبان

محکمہ اطلاعات بھی جاگ اٹھا ،کے پی ایس کے رپورٹ کا اثر

سرینگر /5اکتوبر / کے پی ایس: انگریزی کے ساتھ ساتھ اردو اور دیگر زبانوں کو سرکاری دفاتر میں اپنا حقیقی مقام دینے کے سلسلے میں26ستمبر کو کشمیر پریس سروس کی جانب سے جاری رپورٹ کے نتائج مثبت سامنے آئے ہیں ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس حوالے سے اہم اقدامات اٹھاتے ہوئے رائج شدہ زبانوں کو سرکاری زبانوں کادرجہ دینے کے ساتھ ساتھ ان کی اہمیت کوسامنے لایا جاسکے۔جموں وکشمیر میں اردو کو صدیوں سے سرکاری زبان ہونے کا درجہ حاصل ہے ۔اگرچہ اس کے ساتھ مزید پانچ زبانوں بشمول انگریزی ،کشمیری ،ہندی ،ڈوگری کو سرکاری زبانوں کا درجہ دیا گیا تاہم اردو کی اہمیت وافادیت کو کم کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ اردو یہاں رابطے ،سمجھنے ،بولنے اور لکھنے پڑھنے کی زبان ہے ۔معلوم ہوا ہے کہ محکمہ اطلاعات ورابطہ عامہ نے اس حوالے سے چند اہم اقدام اٹھاتے ہوئے اردو اخبارات کو مفاد عامہ کے تعلق سے اشتہارات اردو میں ہی ارسال کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے جبکہ محکمہ ہذا نے اخبارات کی جانچ پڑتال کیلئے سرگرمیاں تیز کیں ہیں جو خوش آئند قدم ہے۔اردو سمیت دیگرزبانوں کو بالترتیب دفاتر میں رائج کرنے کیلئے انتظامیہ کو ٹھوس اورموثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔اس سلسلے میں کشمیر پریس سروس متعلقہ زبانوں کے ماہرین اور محبان کی جانب سے بیانات اورفون کالز موصول ہورہے ہیں کہ زبانوں کو بالترتیب زمینی سطح پر رائج کیا جائے اور اسکولوں میں ان زبانوں کو نصاب میں شامل کرنے کیلئے محکمہ تعلیم کو لائحہ عمل ترتیب دینا چاہئے ۔ کشمیر پریس سروس کے ساتھ بات کرتے ہوئے اردوزبان وادب کے معروف اسکالر و اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شاہ فیصل نے بتایا کہ اردوبالخصوص تین خطوں جموں وکشمیر اور لداخ کیلئے رابطے کی زبان ہے ۔انہوں نے کہا کہ اردو زبان کی ترویج وترقی کیلئے دواہم اداروں یعنی محکمہ تعلیم اور محکمہ اطلاعات ورابطہ عامہ میں اس کو رائج کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں آٹھویں جماعت تک بیشترمضامین اردو زبان میں ہوتے تھے جس سے زیر تعلیم بچے زبان کے سیاق وسباق کو سمجھنے کی طاقت رکھتے تھے ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ رابطہ عامہ میں اردو بُلٹن کے علاوہ اشتہارات کی ترسیل کیلئے مستحکم نظام قائم تھا جس سے اردو کی ترویج ممکن بنتی تھی تاہم آجکل اس میں کچھ کمزوریاں نظر آتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اردو زبان کو مستحکم ومضبوط بنانے کیلئے بنیادی کلاسوں میں رائج کرنے کی ضرورت ہے تاہم یہ بات غور طلب ہے کہ یہاں ایم ایس ،بی ایس ڈگری یافتہ اساتذہ کو اردو پڑھانے کی ذمہ داری دی جاتی ہے جو کسی المیہ سے کم نہیں ہے لہذاردو مضامین پڑھانے کیلئے مہارت رکھنے والے تجربہ کار اساتذہ کو ہی ذمہ داری سونپی جائے اورمحکمہ اطلاعات میں اردو شعبہ کومستحکم بنایا جائے تاکہ اردو کی حقیقی معنوں ترویج ہوسکے ۔

Comments are closed.