ضلع اسپتال ہندوارہ بدنظمی کا شکار ،سرکاری نظروں سے اوجھل؛ڈاکٹر صاحباں کہا ں ہیں؟ایچ ڈی ایف اور پارکنگ چارجز کیلئے کوئی معقول نظام نہیں ،حکام سے توجہ دینے کا مطالبہ

سرینگر /5اکتوبر /کے پی ایس : شمالی کشمیر میں ضلع اسپتال ہندوارہ بدنظمی کا شکار ہوا ہے اور سرکارکی نظروں سے اوجھل ہے ۔موصولہ تفصیلات کے مطابق مذکورہ اسپتال کے مختلف شعبوں میں 20سے زائد ڈاکٹر صاحبان تعینات ہیں لیکن صرف چار یا پانچ ڈاکٹرڈیوٹیوں پر مامور ہوتے ہیں جبکہ دیگر ڈاکٹر وں کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے اور انتہائی بے ضابطگیاں ہورہی ہیں جس کے نتیجے میں عام لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ اسپتال ہذا کے سابق سپرانٹنڈنٹ نے HDFیا گاڑیوں کی پارکنگ سے موصولہ چارجزمیں دو کروڑ روپے ہڑپ کئے ہوئے ہیں ۔اس سلسلے میں مقامی لوگوں نے کشمیر پریس سروس کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ سابق سپر انٹنڈنٹ نے مذکورہ اسپتال کو تباہی کے دہانے پر پہنچانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ سپرانٹنڈنٹ کی بے ضابطگیوں کے خلاف مقامی شہریوں نے متعلقہ حکام کے پاس تحریری شکایات پیش کیں تو ان شکایات کی پاداش میں سپر انٹنڈنٹ مذکورہ کی صرف تبدیلی عمل میں لائی گئی جبکہ ان کی بے ضابطگیوں کے خلاف کوئی کاروائی اب تک عمل میں نہیں لائی گئی ۔ان کے بقول مذکورہ سپر انٹنڈنٹ نے مختلف فنڈس کے نام پر بے شمار گھپلے کئے ہیں لیکن اس سلسلے میں ارسال کی گئی عوامی شکایات کو حکام نے خاطر میں لانے کی زحمت گوارا نہیں کی ۔انہوں نے کہا کہ اسپتال ہذا میں آج بھی بے ضابطگیاں جاری ہیں ۔کیونکہ 10روپے کی ٹکٹ (نسخہ )جو کمپوٹر رائز ڈمریضوں کو فراہم کرنی ہیں لیکن ان ٹکٹوں سے حاصل ہونے والے پیسوں کا ہڑپنے کیلئے Manualٹکٹس اجراء کی جارہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس سے HDFبنیادوں پر کام کرنے والے ملازمین کی تنخواہیں متاثر ہوتی ہیں کیونکہ ان کی تنخواہیں اسپتال ڈیولپمنٹ فنڈ سے ہی واگذار کی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارکنگ کیلئے بھی کوئی معقول نظام نہیں ہے اور من مانی بنیادوں پر ہی پارکنگ جارجز وصول کی جاتی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اسپتال تباہی کے دہانے پر پہنچاہے تاہم اب اس کا وجود ڈپٹی سپرانٹنڈنٹ ڈاکٹر اعجاز احمد کی دلچسپی اور فرض شناسی کی وجہ سے باقی ہے ورنہ اس اسپتال کا وجود ہی خطرے میں ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مذکورہ اسپتال کے ساتھ سینکڑوں علاقے منسلک ہیں لیکن اسپتال میں ناقص نظام کی وجہ سے دور دراز سے آنے والے مریضوں کا علاج ومعالجہ بہتر طریقے نہیں ہوپارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسپتال میں پر شعبہ کے ماہرمعالجین فہرست کے اعتبار سے تعینات ہیں لیکن وہ کہاں ہیں ؟ اس حوالے سے عوام لاعلم ہے ۔اس سلسلے میں انہوں نے انتظامیہ اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ اسپتال میں نظام کو مستحکم بنانے کیلئے فوری طور ٹھوس اور موثر اقدامات اٹھائے جائیں اور سابق سپر انٹنڈنٹ جن کی تبدیلی حال ہی میں عمل میں لائی گئی ہے کا احتساب کیا جائے ۔ تاکہ انصاف کے تقاضے پورا ہوسکیں ۔

Comments are closed.