کووڈ19سردیوں میں اور زیادہ مہلک ثابت ہوسکتا ہے ؛ ہمیں اس کیلئے پہلے ہی احتیاطی تبدابیر اپنانے کی ضرورت / ڈاک

سرینگر/12ستمبر: ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ وادی کشمیر میں کوروناوائرس کی صورتحال سردیوں میں مزید ابتر ہوسکتی ہے کیوں کہ سردیوں میں یہ وائرس زیادہ اثردار ہونے کا اندیشہ ہے ۔ ڈاک نے اس سلسلے میں ہیلتھ شعبہ اور لوگوں کو پہلے سے ہی تیاری کرنے کی صلاح دی ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی کشمیر میں کوروناوائرس کے تیزی کے ساتھ پھیلائو کے بیچ ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ موسم سرماء میں کوروناوائرس کی صورتحال مزید ابتر ہوسکتی ہے ۔ ڈاکٹرس ایسو سی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا ہے کہ سردیوں میں کوروناوئرس اور زیادہ بھیانک رُخ اختیار کرسکتا ہے جس سے اور زیادہ لوگ اس مہلک وائرس میں مبتلاء ہوسکتے ہیں جبکہ اموات بڑنے کا بھی امکان ہے ۔ سڈنی یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی سیٹیڈی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سردی کی وجہ سے اس وائرس کا پھیلنے کازیادہ خطرہ رہتا ہے کیوں کہ سردیوں میں ’’ہوموڈیٹی‘‘ بہت ہی کم ہوجاتی ہے ۔ سٹیڈی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہومیوڈیٹی میں محض ایک فیصدی کمی سے وائرس پھیلنے کا 6فیصدی خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ ڈاک صدر نے کہا ہے کہ کم’’ ہوموڈیٹی‘‘کم نمی اس وائرس کو پھیلنے کا ایک اہم ذریعہ مانا جاتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ کم نمی کے دوران جب کوئی وائرس متاثر شخص چھینکتا ہے ، کھانستا ہے یا بات کرتا ہے تو اس کے منہ سے جو ڈراب لٹ نکلتے ہیں وہ بہت دیر تک ہوا میں رہ سکتے ہیں جس کے نتیجے میں وائرس دوسرے انسانوں میں بہت تیزی سے منتقل ہوسکتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ سردی میں ریسپریٹری وائرس اور کووڈ وائرس زیادہ وقت تک قائم رہتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کم درجہ حرارت ہمارے ناک حصئوں میں متعدی وائرسوں کو صاف کرنے میں معمول کی بلغم کو کم کرتا ہے۔ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ سردی کے موسم میں گھروں میں لوگ ایک ہی کمرے میں زیادہ رہتے ہیں جہاں ہوا کے اخراج کا کوئی معقول بندوبست نہیں ہوتا جو وائرس کو دوسرے لوگوں میں منتقل کرنے کیلئے بھی ایک وجہ بن سکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا اندیشہ ہے کہ سردیوں میں وائرس اور تیزی کے ساتھ پھیل سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس چلینج کیلئے پہلے سے ہی تیاری کرنی چاہئے ۔ انہوںنے کہا کہ ٹسٹنگ میں اور زیادہ تیزی لانے کی ضرورت ہے جبکہ ہسپتالوں کو بھی اس کیلئے ہمیں باالکل تیار رکھنا چاہئے ہسپتالوں میں جن طبی سہولیات کی کمی ہے اس کو وقت سے پہلے ہی پورا کرنا چاہئے اس کے علاوہ ICUاور وینٹیلروں کی تعداد کو بھی بڑھانے کی ضرورت ہے ۔ انہوںنے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہمیں مزید کووڈ سنٹروں کے قیام کی طرف بھی دھیان دینا چاہئے تاکہ وقت ضرورت پر ان کا استعمال کیا جاسکے ۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے اس بات کو بھی دہرایا کہ رواں برس فلو ویکسین کو بھی لینا چاہئے تاکہ فلو سے محفوظ رہا جاسکے ۔

Comments are closed.