سرینگر/09ستمبر/// 2018سے جولائی 2020تک ہندپاک افواج کے مابین 8571بار گولہ باری کا تبادلہ ہوا جس میں 56فوجی اہلکاروں سمیت 119افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 608افراد زخمی بھی ہوئے ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق جموں کشمیر میں ہند و پاک کے درمیان لگنے والی سرحدوں پر گزشتہ دو برس اور سات ماہ کے د وران آٹھ ہزار پانچ سو اکہتر مرتبہ سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔اس دوران چھپن سیکورٹی اہلکاروں سمیت 119افرادکی موت ہوئی ہے۔تین سیکورٹی اہلکاروں سمیت 608افراد زخمی ہوئے ہیں۔رواں برس کے پہلے سات ماہ کے دوران ہی 2952مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔اس دوران 15 شہریوں اور 8 سیکورٹی اہلکاروں کی موت ہوئی ہے۔ذرائع سے ملی جانکاری سے پتہ چلا کہ گزشتہ تین برس کے دوران سرحدی علاقوں کے لوگوں کو جان ومال کا کافی نقصان ہوا ہے۔ اس دوران روزانہ اوسطاً نو مرتبہ فائر بندی کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ 2018میں 2140مرتبہ خلاف وزری کی گئی اس دوران تیس شہریوں سمیت 59 افراد کی موت ہوئی۔2019میں 3479مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔اس دوران 19سیکورٹی اہلکاروں سمیت37افراد کی موت ہوگئی ہے۔دفاعی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں ملیٹنٹوں کے حوصلے پست ہیں اور ان کا حوصلہ بڑھانے کے لئے پاکستان ہر ممکن مدد کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ہند۔ چین سرحدی تنازعہ کے بیچ آئی ایس آئی نے تربیت یافتہ ملیٹنٹوں کو جموں و کشمیر میں داخل ہونے کی ہدایت دی ہے۔ دفاعی ماہرین کاکہنا ہے کہ چین پاکستان کو اپنے مفادات کے لئے استعمال کرتا ہے۔ وزارت داخلہ کے جواب کے مطابق جموں کشمیر میں 2019میں پاکستان کی اشتعال انگیزی میں پچاس فیصد اضافہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان اور اس کے تربیت یافتہ ملیٹنٹوں کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کے لئے فو ج چوکس ہے۔دفاعی امور کے ماہر کیپٹن انل گورو نے بتایا کہ پاکستان اب تربیت یافتہ اور خاص طور پر افغان تربیت یافتہ ملٹینٹوں کو یہاں بھیجنے کی فراق میں ہے۔ اسی لئے لائن آف کنٹرول پر مختلف جگہوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ ایک طرف پاکستان کی معشیت کافی منفی چلی گئی ہے۔ اس کے باوجود یہ دہشت گردی کے پھیلاو میں لگا ہوا ہے۔ سی این آئی
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.