فوجی سربراہ نے وزیر دفاع کو ایل اے سی کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ کیا

سرینگر/ 8 ستمبر : لداخ میں اے ایل سی پر ہند چین افواج کے مابین حالات انتہائی کشیدہ ہے۔چین کا کہنا ہے کہ پیر رات کو جب چینی فوج کی پٹرولنگ پارٹی ہندوستانی جوان سے بات چیت کرنے کے لئے گے بڑھی، تو انہوں نے جواب میں وارننگ شاٹ فائر کئے،تاہم بھارت نے چین کے اس بیان کویکسر مستردکردیا ہے۔کشمیر نیوز ٹرسٹ کے مطابق فوجی سربراہ ایم ایم نروانے نے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کو ایل اے سی پر پیر رات ہوئی فائرنگ کی جانکاری دی ہے۔رمی چیف نے اس کے ساتھ ہی وزیر دفاع کو لداخ کے حالات کے بارے میں بھی اپڈیٹ دی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ج شام کو ایک ایمرجنسی میٹنگ ہوسکتی ہے۔ اس میٹنگ میں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ، چیف اف ڈیفنس اسٹاف جنرل بپن راوت اور تینوں افواج کے سربراہان موجود رہیں گے۔ہندوستانی فوج نے ایل اے سی پر فائرنگ کئے جانے کے چین کے الزامات کو خارج کیا ہے۔ ہندوستان نے چین پر ہندوستانی فوج کی موجودگی والے علاقے کے تقریباً ہوائی فائرنگ کرنے کا الزام لگایا ہے۔ فوج نے اپنے بیان میں کہا- ’چین اپنے بیانات سے اپنے ملک اور پوری دنیا کو گمراہ کر رہا ہے۔ فوج نے کسی بھی حالت میں اصل کنٹرول لائن کو پار نہیں کیا ہے، نہ ہی فائرنگ کی ہے، نہ ہی کوئی جارحانہ قدم اٹھایا ہے۔واضح رہے کہ ہندوستان – چین کے درمیان لداخ واقع اصل کنٹرول لائن (ایل اے سی) پر ہندوستانی فوج کی سبقت کو لے کر چین بوکھلایا ہوا ہے۔ چین کی پیپلز لبریشن رمی (پی ایل اے) 30-29 اگست کی شب لیک اسپانگور کے پاس دراندازی کرنے کی کوشش کی تھی، جسے ہندوستانی فوج نے ناکام کردیا تھا۔ اس کے بعد ہندوستانی فوج نے علاقے کی اونچی چوٹی پر بھی دوبارہ قبضہ جما لیا، جس کی خبر بیجنگ پہنچی تو ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔ اب اس معاملے میں چینی صدر شی جنپنگ چینی فوج اور افسران سے کافی ناراض ہیں۔(کے این ٹی)

Comments are closed.