کنٹرول لائن پر پاکستانی فائرنگ سے 3 شہریوں کی موت، 5 زخمی

جموں، 7 مئی

جموں و کشمیر میں لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور بین الاقوامی سرحد پر گذشتہ شب پاکستانی فوج کی اندھا دھند فائرنگ اور گولہ باری کے نتیجے میں تین عام شہری جن میں ایک فارسٹ افسر شامل ہے، جاں بحق جبکہ 5 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

حکام کے مطابق جموں صوبہ کے پونچھ میں 3 شہری جاں بحق جبکہ شمالی کشمیر کے ضلع بارہمولہ کے اوڑی میں 5 شہری زخمی ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مہلوکین کی شناخت محمد عادل، سلیم حسین اور روبی کور کے طور پر ہوئی ہے۔
فوجی ذرائع نے بتایا ‘ 6 اور 7 مئی 2025 کی درمیانی پاکستانی فوج نے جموں وکشمیر میں لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر بے ضبط فائرنگ اور گولہ باری کی’۔
انہوں نے کہا کہ اس کے نتیجے میں تین شہری جاں بحق ہوگئے’۔
ان کا کہنا ہے کہ ہندوستانی فوج متناسب طریقے سے جواب دے رہی ہے۔

ادھر جموں وکشمیر کے کئی اضلاع میں بدھ کو تعلیمی ادارے بند کر دئے گئے ہیں۔
صوبائی کمشنر جموں نے ‘ایکس’ پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا: ‘ موجودہ صورتحال کے پیش نظر جموں، سانبہ، کٹھوعہ، راجوری اور پونچھ میں تمام اسکول، کالج اور تعلیمی ادارے آج بند رہیں گے’۔
کشمیر میں بارہمولہ اور کپوارہ اضلاع سے شدید گولہ باری کی اطلاع ہے۔

ذرائع کے مطابق اوڑی سیکٹر میں پاکستانی فائرنگ سے کم از کم پانچ شہری زخمی ہو گئے۔
مقامی لوگوں نے بتایا کہ رات گیارہ بجے ہونے والی شدید گولہ باری سے کئی مکانوں کو نقصان پہنچا ہے۔
حکام نے سرحدی اضلاع کپوارہ، بارہمولہ اور بانڈی پورہ کی وادی گریز میں اسکولوں کو بھی بند کردیا ہے۔
وزارت دفاع کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی مسلح افواج نے پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بناتے ہوئے ‘آپریشن سندور’ شروع کیا، جہاں سے ہندوستان کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی اور ہدایت کی گئی تھی۔
قابل ذکر ہے کہ ایل او سی پر فائرنگ کا تبادلہ 22 اپریل کو پہلگام میں بہیمانہ دہشت گردانہ حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان ہوا تھا جس میں 25 سیاحوں اور ایک مقامی باشندے کی موت ہوئی تھی۔

Comments are closed.