سرینگر /19اگست : نیشنل کانفرنس نے حکومت کے اُس موقف کا نوٹس لیا ہے جو پارٹی صدر اور نائب صدر کی طرف سے پارٹی کے مختلف رہنماؤں کی غیر قانونی خانہ نظربندی ختم کرنے کو یقینی بنانے کے لئے حبس بیجا کے تحت دائر عرضی کے معاملات میں حکومت نے آنریبل ہائی کورٹ کے سامنے اختیار کیا ہے ۔سی این آئی کے مطابق عدالت عالیہ میں حکومت کی طرف سے دائر جواب کا مطالعہ کرنے کے بعد پارٹی نے اس بات کا نوٹس لیا ہے کہ حکومت نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ نیشنل کانفرنس کا کوئی بھی لیڈر نظربند نہیں ہے اور تمام لیڈران ضروری سیکورٹی انتظامات کے تحت کہیں بھی آنے جانے کیلئے آزاد ہیں۔ عدالت عالیہ میں اختیار کئے گئے حکومتی مؤقف پر مکمل طور پر انحصار کرتے ہوئے صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی کے سینئر لیڈران بشمول علی محمد ساگر، عبدالرحیم راتھر، محمد شفیع اوڑی اور ناصر اسلم وانی کو 20اگست2020شام کے 5بجے اپنی رہائش گاہ پر ایک میٹنگ کیلئے مدعو کیا ہے اور توقع کی ہے کہ حکومت اس بار کوئی رکاوٹ کیلئے ہیلے بہانے یا بے تکی باتیں نہیں کرے گی۔ پارٹی موجودہ وبائی صورتحال کو ذہن میں رکھے ہوئے ہے اور احتیابی تدابیر کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے فی میٹنگ 4ممبران کے درمیان کی جائے گی اور تمام متعلقین کی طرف سے ہر قسم کے رہنما خطوط پر سختی سے عملدرآمد ہوگا۔ پارٹی کو امید ہے کہ حراست میں رکھے گئے ممبروں کی آزادی اب مطلق ہے اور اجلاس مقررہ دن پر کامیابی کے ساتھ منعقد ہوگا۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.