روس کی جانب سے کووڈ19ویکسین جاری کرنے پر ڈاک نے کیا شکوک کااظہار
ویکسین کو کوروناوائرس کے مرحلہ دوم اور مرحلہ سوم کے مریضوں پر نہیں آزمایاگیا
سرینگر/12اگست: ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ روس کی جانب سے کوروناوائرس سے متعلق جو ویکسین درج کیا ہے اس کو کووڈ19کے مرحلہ دوم اور مرحلہ سوم کے مریضوں پر نہیں آزمایاگیا جس کی وجہ سے اس ویکسین کے بارے میں کئی شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق روس کی جانب سے کووڈ 19کے ویکسین کو درج کرنے کے بارے میں بھی ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے شکوک ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ویکسین انسانوں کیلئے مضر ثابت ہوسکتے ہیں ۔ ڈاک کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ویکسین کا ٹسٹ نامکمل ہونے کی بناء پر اس کو عام انسانی کیلئے جاری کرنا مشکوک ہے ۔انہوںنے کہا کہ روس نے اس ویکیسن کی 2آزمائشیں کی ہے جبکہ تیسری آزمائش ابھی زیر عمل ہے ۔ عام طور پر اس ویکسین کی منظوری ٹرائل فسٹ اور ٹرائل سیکنڈ کے بعد تیسری ٹرائل سے ملنے والی مزید شہادتوں کے بعد ہی ہونی چاہئے تھی تاہم ایسا نہیں کیا گیا بلکہ پہلی ٹرائل مکمل ہونے کے ساتھ ہی ویکیسن کو درج کرلیا گیا ہے اور ویکسین کی مکمل کامیابی کیلئے اس کو تیسرے مرحلے سے گزارنا انہتائی لازمی ہے ۔ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ روس نے اس ویکسین کے پہلے نتائج کا ڈاٹا نہیں بنایا ۔ انہوںنے کہا کہ ویکسین کے ڈاٹا کو منظر عام پر لانا ضروری ہے کہ اس کو کس طرح سے تیار کیا گیا ہے ویکسین کے استعمال کرنے والوں کے ایمون کے بارے میں کوئی جانکاری فراہم نہیں کی گئی ہے ۔انہوںنے کہا کہ اس طرح سے ویکسین کے تیسرے مرحلے کی آزمائش کے بغیر جاری کرنا عام لوگوں کیلئے خطرے سے خالی نہیں ہے ۔ انہوںنے کہا کہ ماسکو کی ایک مقامی طبی ایسوسی ایشن نے بھی روس کے وزارت صحت پر زور دیا ہے کہ وہ فی الحال اس ویکسین کے اپرول کو روک دیں جب تک نہ اس کی تیسری ٹرائل کامیاب ہو۔ انہوںنے کہا کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بھی یہ بات صاف کردی ہے کہ روس کی جانب سے کسی بھی تیار کردہ ویکسین کو WHOکی مہر تصدیق کے بعد اس کو قابل استعمال قراردیا جاسکتا ہے ۔
Comments are closed.