کوروناوائرس کے مریض سماج کیلئے کوئی دھبہ نہیں ہے:ڈاک
کووڈمریضوں کو سماجی طور پر ان کو الگ نہ سمجھا جائے: ڈاکٹر نثارالحسن
سرینگر/31جولائی: ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وادی کشمیر میں لوگ کووڈ 19کے مریضوں کو ایسی نگاہوں سے دیکھتے ہیں جیسے ان مریضوں نے کوئی چوری کی ہے اور یہ سماج کیلئے ایک بدنما داغ ہے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو چاہئے کہ وہ یہ رویہ ترک کریں کیوں کہ کووڈ19صرف ایک بیماری ہے یہ کوئی سماجی بُرائی نہیں ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ڈاکٹرس ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وادی کشمیر میں لوگ کووڈ 19کو ایک سماجی داغ کے طور پر سمجھتے ہیں جس کی وجہ سے اس مرض میں مبتلاء مریضوں کو سماج پر ایک بدنماء داغ تصور کیا جاتا ہے جبکہ یہ بات سخت غلط ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کوورناوائرس محض ایک بیماری ہے جو انسان کو اپنی مرضی نہیں لگتی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ کووڈ مریضوں کو سماج میں بدنماء داغ کے بطور دیکھا جاتا ہے اور ان ایک ڈر اور خوف کا ماحول قائم کیا جاتا ہے ۔ ڈاکٹر نثارالحسن نے کہا کہ یہ بیماری کس طرح سے مریض کو لگ گئی اور کہاں سے لگی ہے یہ کسی کو نہیں معلوم ہے اور یہاں پر ہر کوئی انسان کو وائرس کا خطرہ ہے اسلئے ہمیں اس کو سماجی بیماری تصور نہ کرتے ہوئے اس کو صرف ایک بیماری سمجھنا چاہئے جس سے بچنے کیلئے ہمیں احتیاطی تدابیر تو اختیار کرنی چاہئے تاہم کووڈ مریضوں کو سماج سے الگ نہیں کرنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ مریض کو اپنے اہلخانہ ، دوستوں اور رشتے داروں کی جانب سے حوصلہ افزائی ہونی چاہئے تاکہ وہ زندگی کے اس موڑ پر مایوسی کے شکار نہ ہوں ۔انہوںنے کہا کہ اس بیماری کو سماجی بُرائی سمجھنے سے لوگ اس بیماری کو چھارہے ہیںجس کے نتیجے میں اموات میں اضافہ ہورہا ہے۔ لھٰذا اس معاملے میں لوگوں میں مزید جانکاری پھیلانے کی ضرورت ہے ۔
Comments are closed.