چیف میڈیکل آفس بارہمولہ میں کورنا کے نام پر بڑے پیمانے پر رقومات کا خرد برد
وادی کے ڈیلروں کو نظر انداز کرکے چوری چھپے بغیر ٹینڈر جموں کے ڈیلروں سے سامان حاصل کرکے لاکھوں روپے کمیشن ہڑپنے کا سنسنی خیز اسکنڈل
قسط نمبر 1
بارہمولہ /08جولائی / کے پی ایس ( مجید شیری )
چیف میڈیکل آفس بارہمولہ میںبڑے پیمانے پر خرد برد کا انکشاف ہو ا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ لاکھوں روپے رشوت ہڑپنے کیلئے چیف میڈیکل افسر اور اس کے ماتحت عملے نے وادی کے ڈیلروں کو نظر انداز کرکے جموں کے ایک ڈیلر سے ساز باز کرکے 2روپے کی تھری لائیر ماسک 8روپے اور 4ہزار کا سادھا (پلین )بیڈ ساڑھے سات ہزار روپے میں خرید لیا ہے ۔ اس سلسلے میںکشمیر پریس سروس کے پاس چیف میڈیکل آفیسر بارہمولہ کے نام ڈی ایس انٹر پرئیزرس تالاب تلو جموں کی بل نمبر 19بتاریخ 2اپریل 2020ثبوت کے بطور پر حاصل ہوئی جو دس لاکھ 80ہزار روپے پر مبنی ہے اور دھاندلیوں کی حد یہ ہے کہ اس خریداری کیلئے کوئی ٹینڈر مشتہر نہیں کیا گیا ہے بلکہ سرکاری طور پر اگر کوئی بھی ٹینڈر یا کوٹیشن کسی بھی محکمہ کی خریداری کیلئے اجرا ہوئی ہے تو اس پر واضح الفاظ میں لکھا ہوتا ہے کہ سامان کی خریداری محکمہ تک پہنچا کر اور تمام ٹیکسز سمیت ہوگی لیکن ڈی ایس انٹر پرائیزر س کی اس بل میں بیڈوں کی قیمت پر 18فیصد جی ایس ٹی اور ماسک کی قیمت پر 5فیصد جی ایس ٹی چارج کیا گیا ہے ۔ اس طرح سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ سی ایم او نے کووڈ 19کا نا جائیز فائد ہ اٹھا کر اس طرح کی بلوں میں نصف رقم رشوت کے بطور ہڑپ کی ہے ۔ کشمیر پریس سروس کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سی ایم او آفس بارہمولہ کو ممبر پارلیمنٹ محمد اکبر لون نے بھی تقریبا 20لاکھ روپے اپنے فنڈ میں سے کووڈ 19کے ضروری سامان کیلئے واگزار کئے ہیں لیکن اس بارے میں ابھی تک معلوم نہیںہوسکا ہے کہ پارلیمنٹ فنڈ کے ان رقومات کو سی ایم او نے کہاں خرچ کیا ہے ؟لیکن کشمیر پریس سروس نے ذرائع سے تحقیقات کے لئے سی ایم او آفس بارہمولہ سے اخراجات دستاویزات بذریعہ آر ٹی آئی طلب کئے ہیں جن کے موصول ہونے کے بعد سی ایم او آفس بارہمولہ میں ہوئی تمام دھاندلیوں سے پردہ اُٹھ جائے گا ۔ ادھر کشمیر پریس سروس کو وادی کے کئی میڈیکل اور دوسرے ڈیلروں نے بھی شکایت کی ہے کہ انہوں نے کئی بار سی ایم او آفس میں جاکر کووڈ 19کے ضروری سامان سے متعلق سمپل پیش کئے لیکن انہیں ہر بار اس دھوکہ میں رکھا گیا کہ سامان کی خریداری کیلئے با ضابطہ ٹینڈر نکا لا جائے گا لیکن اگر ایمرجنسی میں ٹینڈر نہیں نکالی جا سکتی تو مقامی ڈیلروں کی مدد سے تمام میڈیکل سامان حاصل کیا جا سکتا ہے کیونکہ وادی میں اتنے بڑے ڈیلر موجود ہیں جو سرینگر سے لیکر دہلی تک کسی بھی ایمرجنسی میں سامان سپلائی کر سکتے ہیں ۔ لہذا ڈیلروں نے سی ایم او بارہمولہ پر سنگین نوعیت کے الزامات عائد کرکے اس بات کا جواب طلب کیا ہے کہ جموں سے سامان لانے کی کیا ضرور ت تھی اور لاک ڈاﺅن میں انہوں نے مقامی ڈیلروں کو نظر انداز کرکے جموں سے بغیر ٹینڈر چوری چھپے خریدار ی کیوں کی ہے؟ ۔
Comments are closed.