متحدہ عرب امارات میں کورونا کے مریض کی شناخت کا کام کتوں سے لیا جانے لگا
مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ کتوں نے کورونا کا پتہ لگانے میں 92فیصد درست فیصلے کیے: وزارتِ داخلہ
سرینگر/9جولائی: متحدہ عرب امارات میں کوروناوائرس کی میں مبتلاء شناخت کیلئے اب کتوں سے لیا جارہا ہے کیوں کہ کووڈ19ٹسٹ میں وقت لگتا ہے اسلئے اب تربیت یافتہ کتوں کی خدمات حاصل کی جارہی ہے ۔ کرنٹ نیوز آ ف انڈیا مانیٹرنگ کے مطابق متحدہ عرب امارات میں کورونا کے مریض کی شناخت کا کام کْتوں سے لیا جانے لگا، وزارتِ داخلہ کے مطابق مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ کتوں نے کورونا کا پتہ لگانے میں 92فیصد درست فیصلے کیے۔ وزارت نے متحدہ عرب امارات میں تجربات کیے اور کتوں کو کورنا کے مریضوں کی بو سنگھائی جس کے بعد مختلف افراد کی بو سنگھائی گئی تو کتوں نے موقع پر ہی لوگوں کے کورونا سے متاثرہ ہونے یا نہ ہونے کا اشارہ دیا جس کے نتائج 92فیصد درست رہے۔وزارتِ داخلہ کی جانب سے بتایا گیا ہے پولیس کے ‘کے9’ کتوں پر تجربات مکمل ہوگئے ہیں جن کے نتائج حوصلہ بخش رہے ہیں۔ واضح رہے کہ دْبئی پولیس نے بھی کورونا مریضوں کی تشخیص کے لیے کْتوں کو تربیت دینے کے منصوبے پر کام اپریل میں شروع کر دیا تھا، پولیس نے بتایا تھا کہ ”کے9” کتوں کی تربیت کی جرہی ہے جو کسی بھی شخص کو سْونگھ کر اس کے کورونا سے متاثر ہونے یا محفوظ ہونے کی تشخیص کر سکیں گے۔دْبئی پولیس کو اس تجرباتی تربیت کے نتیجے میں کامیابی ملنے کی بھرپور توقعات تھیں۔ کیونکہ ماضی میں کْتوں کی جانب سے انسانوں کو سْونگھ کر ملیریا، کینسر، پارکنسنز، مرگی اور ذیا بیطس کی بیماروں کی تشخیص کی جاتی رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے شروع کیے گئے منصوبے کو k9 forces کا نام دیا گیا۔ جبکہ برطانیہ میں بھی کْتوں کی جانب سے انسانوں کو سْونگھ کر کورونا وائرس کا پتا چلانے کے تجربے پر تیزی سے کام شروع کردیا گیا تھا۔اب دبئی پولیس نے کتوں کی تربیت کے بعد ان سے تجرباتی طور پر مریضوں کا پتا چلانے کی کوشش کی تو کتے اس امتحان میں کامیاب رہے اور انہوں نے 92فیصد کیسز کا صحیح اندازہ لگایا۔ واضح رہے کہ اس تجربے میں انسانوں کے براہ راست کتوں کے سامنے نہیں لایا گیا بلکہ ان کی بغلوں کی بو کتوں کو سنگھائی گئی جس سے انہوں نے کورونا وائرس کی موجودگی یا غیر موجودگی کا اندادہ لگایا۔ (سی این آئی )
Comments are closed.