پونچھ میں منگلوار کو ہندوپاک افواج میں ایک بار پھر شدید گولہ باری کا تبادلہ ہوا

آر پار گولہ باری سے سرحدی علاقوں میں خوف و دہشت کا ماحول، کئی علاقوں میں نقل مکانی شروع

سرینگر/07جولائی: ضلع پونچھ کے شاہ پورہ سیکٹر میں پاکستان اور بھارتی فوج کے مابین شدید گولہ باری ہوئی اس طرح گذشتہ کئی دنوں سے ضلع کے مختلف سرحدی علاقوں میں جنگی صورتحال بنی ہوئی ہے ۔ اس دوران دفاعی ذرائع نے پاکستان پر الزام عائد کیا ہے کہ پاکستانی فوج نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی جس کا بھر پور جواب فوج نے دیا ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق ضلع پونچھ کے شاہ پور سیکٹراور کیرنی سیکٹر میں ہندوپاک افواج کے مابین آج منگلوار کو ایک مرتبہ پھر پر جنگ کا سماں بندھا رہا ۔ اس بیچ کئی سرحدی علاقوں کے لوگوں نے نکل مکانی شروع کی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ منگلوار کے روز بھی سرحدی ضلع پونچھ میں بھارت اور پاکستانی افواج کے مابین شدید گولہ باری جاری رہی ۔ اس دوران دفاعی ذرائع نے بتایا کہ پاکستانی فوج نے آج ایک مرتبہ پھر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سیولین آبادی اور فوجی چوکیوں کو نشانہ بناتے ہوئے شدید گولہ باری کی جس کے بعد فوج نے بھی پاکستانی فوج کی فائرنگ کا بھر پور جواب دیا ۔ ذرائع کے مطابق سرحدی ضلع پونچھ میں گذشتہ دنوں سے پاک فوج بلااشتعال فائرنگ جاری رکھے ہوئے ہیں تاہم ابھی تک اس میں کسی بھی طرح کے جانے نقصان کی اطلاع نہیں ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ ضلع کے مختلف سرحدی علاقوںسے لوگوںنے نکل مکانی شروع کی ہے کیوں کہ ضلع میں آر پار گولہ باری رکھنے کا نام نہیں لے رہی ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ دونوں جانب مسلسل 6گھنٹوں تک گولہ باری جاری رہی اورمنگلوارکے روز فائرنگ کا یہ واقع سب سے طویل واقع ہے ۔ یاد رہے کہ ہندوستان اور پاکستان کے مابین جاری سیاسی کشیدگی کے بیچ سرحدوں پر بھی مسلسل کشیدگی بنی ہوئی ہے اور دونوں جانب فوج ایک دوسرے کے ٹھکانوں پر نشانہ سادھتے ہوئے گولہ باری کررہے ہیں جس کی وجہ سے سرحدی علاقوں میں خوف ودہشت کا ماحول پھیل گیا ہے اور کئی جگہوں سے اطلاع ہے کہ لوگ اپنے آشیانوں کو چھوڑ کر محفوظ مقاما ت کی طرف بھاگ رہے ہیں اور کئی علاقوں کے لوگوںنے نزدیکی بنے زمین دوز بنکروں میں پناہ لینے شروع کی ہے ۔ واضح رہے کہ لداخ میں ایک طرف ہندچین فوج کے مابین شدید کشیدگی بڑ ھ گئی ہے دوسری جانب ہندوپاک سرحدوں پر گزشتہ کئی روز سے تنائو میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ ( سی این آئی )

Comments are closed.