سید علی شاہ گیلانی کے استعفیٰ کو آنکھیں کھولنے والا عمل ،خط میں اعتراف کیا ہے کہ ’’منتخب کردہ راہ راست غلط تھا‘‘ /پولیس سربراہ دلباغ سنگھ
جموں کشمیر میں عسکریت پسندی کا صفایا کرنے کیلئے تعین نہیں کیا جاسکتا، امسال ابھی تک 128جنگجو جاںبحق
پچھلے کئی سالوں میں پہلا موقع ہے کہ جون کے مہینے میں 48 جنگجوئوں کو ہلاک کیا گیا
سرینگر/30جون: برزگ علیحدگی پسند لیڈر سید علی شاہ گیلانی کے استعفیٰ کو آنکھیں کھولنے والا عمل قرار دیتے ہوئے جموں کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے کہا کہ سید علی شاہ گیلانی نے خط میں اعتراف کیا ہے کہ ’’منتخب کردہ راہ راست غلط تھا‘‘ اور لوگ اسے ذاتی فوائد کے لئے استعمال کررہے تھے ۔ اسی دوران انہوںنے کہا کہ سال رواں میں ابھی تک 128جنگجو ئوں کو ہلاک کر دیا گیا جبکہ سرحدوں پر دراندازی کے روکتھام کیلئے سی آئی گریڈ کو منظوری دی گئی ہے ۔ سی این آئی کے مطابق جموں کشمیر پولیس سربراہ دلباغ سنگھ نے راجوری میں اسٹیٹ آف آرٹ ویمن پولیس اسٹیشن کا افتتاح کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سید علی گیلانی کا اپنے حلقوں کو خط ایک آنکھ کھولنے والا ہے۔ جس میں انہوںنے اعتراف کیا کہ جو راستہ انہوں نے اختیار کیا تھا وہ اس میںناکام ہوئے اور مسئلہ کشمیر کو لوگوں نے اپنے ذاتی فوائد کے لئے استعمال کیا۔ اس نے اعتراف کیا ہے کہ اس کا راستہ غلط تھا ، اور وہ منفی سوچ کو فروغ دے رہے تھے۔دلباغ سنگھ نے کہا کہ حریت حلقوں کو بھیجے گئے اپنے علیحدہ خط میں عمر رسیدہ رہنما نے بتایا تھا کہ کنٹرول لائن کے اس پار بیٹھے کچھ لوگ کشمیری نوجوانوں کو منشیات کی طرف راغب کررہے ہیں ۔سابق حریت چیئرمین نے یہ بھی کہا تھا کہ "کشمیر کی آزادی کی جدوجہد محض منشیات کے استعمال اور پاکستان کے مفادات کی خاطر کم کی گئی تھی۔ انہوں نے کچھ لوگوں پر یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ وہ "معاشی بے ضابطگیوں کا سہارا لیتے ہیں۔ اس سوال کے جواب میں کہ آیا سیکورٹی فورسز کی جانب سے آنے والے مہینوں میں کشمیر سے عسکریت پسندی کو ختم کرنے اور پورے جموں و کشمیر کو عسکریت پسندی سے پاک قرار دینے کے لئے کوئی ڈیڈ لائن متعین کی گئی تھی تو ڈی جی پی نے کہا کہ چونکہ پاکستان عسکریت پسندوں کو آگے بڑھانا جاری رکھے ہوئے ہے ، اس کے لئے کوئی مقررہ وقت اور کوئی آخری تاریخ نہیں ہے۔ عسکریت پسندی کا صفایا کرنے کے لئے تعین نہیں کیا جاسکتالیکن ہماری کوششیں عسکریت پسندی سے آہستہ آہستہ علاقوں کو صاف کرنا ہیں۔ کل ، ڈوڈا ضلع کا آخری زندہ بچ جانے والا عسکریت پسند جھڑپ میں مارا گیا جس کے نتیجے میں ڈوڈا ضلع عسکریت سے پاک ہے۔انہوںنے کہا کہ سال اب تک 128 عسکریت پسند مارے گئے ہیں جن میں ایک آئی ایس جے کے جنگجو شامل ہے جو حالیہ بجبہاڑہ اننت ناگ حملے میں ملوث تھا ، جس میں ایک سی آر پی ایف کا جوان اور ایک نابالغ لڑکا ہلاک ہوا تھا۔انہوںنے کہا کہ”پچھلے کئی سالوں میں یہ پہلا موقع ہے جب جون کے مہینے میں 48 عسکریت پسند مارے گئے،۔ ڈی جی پی نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے دراندازی کے ذریعے سے عسکریت پسندوں کو دھکیلنے کی کوشش کی جارہی ہے اور ان بڑھتے واقعات کے پیش نظر فورسز جموں میں کنٹرول لائن اور بین الاقوامی سرحد پر انسداد دراندازی کے گرڈ کو مزید مستحکم کرنے کے لئے جارہی ہیں۔
Comments are closed.