جموں کشمیر میں تیز رفتار انٹر نیٹ 4Gکی بحالی ، حکومت نے سپریم کورٹ میں حلف نامہ دائر کیا

انٹرنیٹ تک رسائی بنیادی حقوق میں شامل نہیں ، محدود پابندی ملکی سالمیت، یکجہتی اور حفاظت کیلئے

سرینگر/30اپریل: جموں کشمیر میں تیز رفتار انٹر نیٹ 4Gکی بحالی کو لیکر عدالت عظمیٰ میں دائر کی گئی عرضی کے جواب میں جموں کشمیر انتظامیہ نے واضح کر دیا ہے کہ انٹرنیٹ تک رسائی بنیادی حقوق میں شامل نہیں ہے اور حق آزادی اظہار اور انٹرنیٹ کے ذریعے تجارت پر حکومت روک لگا نے کا اختیار رکھی ہے۔جموں کشمیر سرکار نے عدالت عظمیٰ کو یہ بھی بتایا کہ انٹرنیٹ کی رفتار پر روک لگاکر اس پر جو محدود پابندی عائد کی گئی ہے وہ ملکی سالمیت، یکجہتی اور حفاظت کیلئے ہے۔سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق جموں کشمیر میں تیز رفتار انٹر نیٹ خدمات کی گزشتہ 8ماہ سے مسلسل معطلی کے بیچ عدالت عظمیٰ میں مفاد عامہ کے تحت اس معاملے میں ایک عرضی دائر کی گئی تھی جس میں عرضی دہندہ نے جموں کشمیر میں تیز رفتار انٹر نیٹ خدمات کی بحالی پر زور دیا تھا ۔ عدالت عظمیٰ میں معاملے کی سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے جموں کشمیر حکومت کے نام نوٹس جاری کرتے ہوئے معاملے سے متعلق جواب نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی تھی ۔ بدھ کو جموں کشمیر انتظامیہ نے عدالت عظمیٰ میں اپنا حلف نامہ دائر کیا جس میں انہوں نے واضح کر دیا کہ انٹرنیٹ تک رسائی بنیادی حقوق میں شامل نہیں ہے اور حق آزادی اظہار اور انٹرنیٹ کے ذریعے تجارت پر حکومت روک لگا نے کا اختیار رکھی ہے۔جموں کشمیر حکومت نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ درخواست گذار نے اپنی عرضی کے ذریعے فور جی انٹرنیٹ کی عدم موجودگی کی وجہ سے تعلیم اور صحت سہولیات کو لیکر جو نکات اْبھارے ہیں وہ بالکل غلط ہیں۔بیان حلفی میں لکھا ہے’’فور جی انٹرنیٹ کے ذریعے کافی کم وقت میں پروپگنڈا ویڈیو، تصاویر اور تحریری مواد وائرل کیا جاتا ہے اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کو ضروری اقدام کرنے کیلئے کافی کم وقت میسر ہوتا ہے،پاکستان میں مقیم کئی تنظیمیں یہاں کی صورتحال خراب کرنے کے درپے رہتی ہیں ، یہ حالیہ در اندازی کی کوششوں سے بھی ثابت ہوگیا جس کے دوران کئی سیکورٹی فورسز اہلکاروں کو جانیں گنوانا پڑیں‘‘جبکہ یہ بھی کہا گیا ہے کہ کشمیر میں تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ جلد کسی بھی وقت بحال ہونے کا امکان نہیں ہے۔ جموں و کشمیر حکومت نے سرحد پار عسکریت پسندی ، جعلی خبروں ، گیلانی کی صحت ، 2010 اور 2016 کی گرفتاریوں ، کشمیر میں ہلاکتوں کی تعداد سمیت متعدد گذارشات شامل کرکے اس پابندی کا سختی سے جواز پیش کیا ہے۔

Comments are closed.