جموں کشمیر کے مین سٹریم لیڈران کی درخواست بھی مرکزنے کسی خاطر میں نہیں لائی؛ 4جی انٹر نیٹ پر مسلسل قدغن

مرکزی سرکار نے کشمیریوں کے ساتھ سخت زیادتی کی

سرینگر/27مارچ: جموں کشمیر میں فو ر جی انٹرنیٹ کی بحالی کیلئے مین سٹریم جماعتوں کی درخواستیں اور اپیلیں مرکزی سرکار نے کسی خاطر میں نہ لاتے ہوئے یوٹی کے لوگوںکو مشکلات میں ڈال دیا ہے جبکہ بی جے پی لیڈران نے بھی مرکز سے اس ضمن میں اپیل کی تھی تاہم انا اور ہٹ دھرمی نہ چھوڑی گئی ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق کوروناوائرس کے تیزی کے ساتھ پھیلائو کے پیش نظر مرکزی سرکار سے جموں کشمیر کے مین سٹریم لیڈران جن میں سابق وزرائے اعلیٰ عمر عبداللہ، ڈاکٹر فاروق عبداللہ کے ساتھ ساتھ دیگر لیڈران خاص کر الطاف بخاری، محبوبہ مفتی اور سابق نائب وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کے لیڈر ڈاکٹر نرمل سنگھ نے بھی مرکزی سرکار سے اپیل کی تھی کہ جموں کشمیر میں 4جی انٹرنیٹ کو فوری طور بحال کرنے کی ضرورت ہے تاہم مرکزی سرکار نے تمام درخواستوں کو صرف نذر کرکے اپنی ضد اور ہٹ دھرمی سے کام لیکر 2جی انٹرنیٹ میں توسیع کا اعلان کیا ۔ اس ضمن میں کئی لیڈران نے کہا کہ جموں کشمیر کے لوگوں کو اس عالمی وبائی وایرس کے دور میں انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم رکھنا خطے کے لوگوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کے مترادف ہے۔ مرکزی سرکار کی اس ضد اور ہٹ دھرمی کی اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ جموں وکشمیر کے تمام سیاسی لیڈران خاص کر مین سٹریم، لیڈران جن میں بی جے پی کے مقامی لیڈران بھی شامل ہیں نے مرکز سے فور جی انٹرنیٹ کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے لیکن سرکار کہ ہٹ دھرمی اور انا دیکھیں کہ 26 مارچ کو سست رفتار نیٹ کی مزید ایک ہفتے کی توسیع کی گئی۔ کورونا وایرس کی وجہ سے جہاں لاک ڈاؤن کے کے نتیجے میں دنیا بھر میں آن لائن کلاس شروع کر دیے گئے ہیں تاہم وادی میں انٹرنیٹ پر قدغن کی وجہ سے یہاں آن لائن کلاسوں کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

Comments are closed.