کشمیر میں کورونا وائرس کا خوف، سرینگر کے تاریخی تجارتی مرکز میں چہل پہل میں کمی

سرینگر/17مارچ : مہلک کورونا وائرس کے پھیلاو کے سبب کشمیر میں خوف و دہشت کی لہر جاری ہے جس کے نتیجے میں وادی کے اہم قصبوں اور بازاروں میں لوگوں کی چہل پہل میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے ۔ سی این آئی کے مطابق جموں کشمیر میں مہلوک کورنا وائرس کے پھیلائو کے خطرات کے پیش نظر تجارتی مرکز لالچوک کے میں بھی عوامی چہل پہل پر منفی اثرات دیکھنے کو ملے ہیں۔جبکہ کشمیر ہائی کورٹ میں عام لوگوں کے داخلے پر سختی سے پابندی عائد کردی گئی ہے۔خیال رہے کہ کورونا وائرس کی روکتھام کیلئے ریاستی انتظامیہ نے 2157 افراد زیر نگرانی رکھنے کے علاوہ 101 نمونوں میں سے 87 نمونے منفی جبکہ 2کی رپورٹ مثبت آنے کی تصدیق کی ہے۔کورونا وائرس میں عالمی سطح پر پھیلاو کے پیش نظر وادی کے عوام میں مسلسل خوف و دہشت پائی جارہی ہے۔گذشتہ ہفتے ریاستی انتظامیہ نے کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے جموں و کشمیر میں یونیورسٹی سطح تک تمام نجی و سرکاری تعلیمی ادارے31 مارچ تک بند،جبکہ بورڈ امتحانات اپنے مقرر شدہ تاریخوں پر ہونے کے احکامات جاری کئے ہیں۔بھوپندر کمار نے عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ پر ہجوم مقامات کا دورہ نہ کریں اور بلاوجہ سفر کرنے سے پرہیز کریں۔انتظامیہ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ اگر انہوں نے کورونا وائرس سے متاثرہ کسی بھی ملک کا دورہ کیا ہے تو وہ رضاکارانہ طور اپنے سفر کی تفصیلات حکام دیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق بھوپندر کمار نے مزید کہا کہ علامات اور سفری تفصیلات کی معلومات دینے کے لئے جموں اور سرینگر ائیر پورٹز پر مخصوص کانٹر قائم کئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا تھا کہ بیرون ریاستوں سے جموں وکشمیر آنے والے مسافروں کی لکھن پور او رلور منڈا میں سکریننگ کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ جموں ، کٹرا اور ادھمپور ریلوے سٹیشنز پر ہیلپ ڈیسک قائم کئے گئے ہیں۔

Comments are closed.