5اگست سے جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی کے 79 واقعات رونما، 49جنگجو جاں بحق / وزارت داخلہ

سیاسی لیڈران کی رہائی کا سلسلہ جاری ، موبائل انٹرنیٹ بھی ہے چالو

سرینگر/17مارچ : مرکزی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ جمو ں کشمیر میں 5اگست سے 10مارچ تک کوئی بھی بڑا تخریب کا واقعہ پیش نہیں آیا اور پانچ اگست کے بعد سے ملٹسنی میں کافی کمی ہوئی ہے جبکہ مقامی سطح پر اب جنگجوئوں کو کوئی سپورٹ نہیں مل رہا ہے ۔ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ جی کشن ریڈی نے منگل کو لوک سبھا میں بتایا کہ جموں و کشمیر میں پتھراو، شرپسند عناصر ، اوور گرانڈ ورکرز اور علیحدگی پسندوں سمیت کل 450 افراد مختلف جیلوں میں نظربند ہیں۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق مرکزی وزارت داخلہ نے آج پارلیمنٹ میں وقفہ سوالات کے جواب میں کہا ہے کہ 5اگست 2019سے مارچ10۔2020تک ملٹنسی سے جڑے تخریبی واقعات میں کافی کمی ہوئی ہے اور اس مدت میں 79چھوٹے موٹے تشددکے واقعات پیش ئے ۔ وزارت داخلہ نے کہ جموں کشمیر میں ملٹنسی کی طرف مقامی نوجوانوں کے رجحان میں بھی کافی کم آئی ہے ۔وزارت داخلہ نے کہا کہ جموں کشمیر میں 5اگست کے بعد اب تک 49جنگجوئوں کو ہلاک کردیا گیا ہے ۔ وزارت داخلہ نے کہا کہ جنگجوئوں کو ا ب مقامی سطح پر کوئی سپورٹ نہیں مل رہا جس کے نتیجے میں جنگجوئوں کو کافی نقصا ن پہنچ رہا ہے ۔وزارت داخلہ نے پارلیمنٹ ہاوس کو بتایا کہ وادی میں اب حالات معمول پر آچکے ہیں جہاں پر سکول ،کالج اور دیگر تعلمی اداروں میں معمول کا کام کاج ہورہا ہے ۔ جبکہ سیاسی لیڈران کی رہائی کا سلسلہ بھی جاری ہے جس کی مثال انہوں نے حال ہی میں رہاکئے گئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی رہائی سے دیا ۔ انہوںنے کہا کہ امن کیلئے جو خطرہ نہیں ہوگا سرکار کو اس کو چھوڑنے میں کوئی دقعت نہیں ۔ انٹرنیٹ کی سہولیات کے حوالے سے وزارت نے کہا کہ جموں کشمیر اور لداخ میں موبائل انٹرنیٹ اور برانڈ بینڈ سہولیات چالو ہے جبکہ لوگ سوشل میڈیا کا بھی استعمال کررہے ہیں ۔ (سی این آئی )

Comments are closed.