سیاسی پارٹیاں نظریاتی اختلاف دوررکھ کرایک ہی پلیٹ فارم پر جمع ہوجایئں /ڈاکٹر فاروق عبداللہ

باہرجیلوں میں نظربند افراد کو انسانی بنیادوں پر ریاست کی جیلوں میں واپس منتقل کیا جائے

سرینگر/ 15 مارچ /کے این ٹی / نیشنل کانفرنس کے صدر اور ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مختلف سیاسی جماعتوں کے مابین نظریات اختلاف کو دور رکھ کر پلیٹ فارم پر متحد ہونے کا مشورہ دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جب میں 13 مارچ کو حراست سے رہا ہوا تھا تب سے میں نے شعوری طور پر کوئی سیاسی بیان دینے سیگریز کیا ہے۔کشمیر نیوز ٹرسٹ کے مطابق سات ماہ مدت جیل کاٹنے کے دو دن بعد آج نیشنل کانفرنس کے صدر اور موجود ممبر پارلمنٹ فاروق عبداللہ نے لب کشائی کرتے ہوئے جموں و کشمیر کی تمام سیاسی پارٹیوں کو ایک ہی پلیٹ فارم پر متحد ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وادی میں سیاسی استحکام کی دوبارہ بحالی کیلئے یہ ناگزیر بن گیا ہے کہ آپسی اختلاف کو دور رکھ کر موجودہ بحران سے ریاست کو نکالا جائے۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 5 اگست 2019 کے بعد جو اہم تبدیلیوں کا سامنے آئی ان کا جائزہ لینا ہوگا اور وہ خاص طور پر اس لئے کہ گذشتہ سال اگست سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد کوجموں و کشمیر کے باہر جیلوں میں بند رکھا گیا ہیں۔فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ میں واقف ہوں کہ سینکڑوں کشمیری خاندانوں کے بجائے میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے گھر میں نظربند کردیا گیا تھا اور میرے اہل خانہ کی مجھ تک رسائی تھی۔انہوں نے یہ بات زوردیکر کہی کہ جب گذشتہ روز وہ اپنے بیٹے عمر سے ملنے گیا جس کو انتظامیہ نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لے رکھا ہے مجھے اس سے ملنے کیلئے اپنے گھر سے ایک کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا پڑا۔ جبکہ سینکڑوں نظربند افراد کے اہل خانہ کے لئے اپنے پیاروں سے ملنا اتنا آسان نہیں ہے۔ ان کے چاہنے والوں کو متعدد ریاستی جیلوں میں نظربند کیا گیا ہے۔جبکہ انہیں ایک مہینے میں صرف دو مرتبہ ملاقات کا موقعہ فراہم ہوتا ہے۔ جس کیلئے انہیں بہت زیادہ رقم خرچ کرنا پڑتی ہے کیونکہ انہیں ملاقات کے دوران جیلوں کے آس پاس ٹھہرنے کیلئے خرچ کرنے پڑتے ہیں۔فاروق عبداللہ کا کہنا تھا کہ سیاست کوہمیں تقسیم کرنے کی اجازت دینے سے پہلے میں یہاں کے تمام سیاسی رہنماؤں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ مرکزی سرکار سے مطالبات منوانے کیلئے متحد ہوجائیں تاکہ رہائی کے منتظر بیرون ملک جیلوں میں جموں و کشمیر سے تمام نظربندوں کو واپس لایا جائے۔ کیونکہ تمام پارٹیاں ان سب کو جلد از جلد رہا ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔ممبر پارلمنٹ کے بقول مرکزی سرکار کو چاہئے کہ وہ ان تمام نظربندوں کو جموں و کشمیر کی جیلوں میں منتقل کردیا جائے۔ خو ایک انسانیت دوست فیصلہ ثابت ہوسکتا ہے۔

Comments are closed.