مہلک کورونا وائرس: سرکاری ایڈوائزری کے باوجود ہزاروں غیر ریاستی وارد کشمیر

عوامی حلقوں میں تشویش کی لہر

سرینگر/ 15 مارچ /کے این ٹی / مہلک وائرس کے پھیلاو اور سرکار کی طرف سے احتیاطی تدابیر اٹھانے کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں غیر ریاستی مزدور کشمیر وارد ہوئے ہیں جس کی وجہ سے عوامی حلقوں میں تشویش کی لہر دوڈ گئی ہے۔ادھر عوامی حلقوں نے سرکار سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر وارد ہونے والے سیاحوں اور غیر ریاستی مزدوروں کو بھی سکرینگ کے دائرے میں لائے تاکہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی روکتھام مہم کو یقینی بنایا جاسکے۔کشمیر نیوز ٹرسٹ کے مطابق موسم میں آئی تبدیلی کے ساتھ ہی گذشتہ سال کشمیر کی خصوصی حثیت کے خاتمے کے بعد وادی سے فرار ہونے والے غیر ریاستی مزدور وادی دوبارہ آنے شروع ہوگئے ہیں۔کے این ٹی کے مطابق اس دوران وادی کے شمال و جنوب میں قریبا ایک ہزار سے زائد مزدور موجود ہے جو عالمی سطح پر مہلک ثابت کورونا وائرس کے پھیلاو کے بعد کشمیر وارد ہوئے ہیں۔عوامی حلقوں کے مطابق اگر چہ کشمیر کی انتظامیہ نے یہاں سے باہر مقیم کشمیریوں کو واپسی پر احتیاطی تدابیرکے تحت کئی مراحل سے گزارا تاہم ملک کی دیگر ریاستوں میں یہ وبائی بیماری عروج پر ہونے کے باوجود کیسے ان غیر ریاستی مزدوروں کو کسی جانچ کے بغیر کشمیر میں داخل ہونے کی اجازت دی جا رہی ہے۔عوامی حلقوں نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے سرکار سے مطالبہ کیا کہ غیر ریاستی مزدوروں کے ساتھ ساتھ کشمیر وارد ہونے والے سیاحوں یا کسی دوسرے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد پر اس وقت تک سخت پابندی عاید کر دینی چاہئے جب تک کہ نہ اس کی باریک بنی سے طبی جانچ کرائی جائے۔کے این ٹی کے مطابق کشمیر میں موسم تبدیل ہونے کے ساتھ ہی بیرون ریاست کے گداگروں کی فوج نے ڈھیرہ جمایا ہے جس دوران گداگروں نے چوراہوں سڑکوں ، بازاروں اور ٹریفک سگنلوں پر قبضہ کرکے وہاں سے ہر گزرنے والے کے کپڑوں کو پکڑ کر پیسے دینے پر مجبور کرتے ہیں۔جبکہ وادی کے دور دراز علاقوں کے گائوں و دیہات میں جہاں دن میں صرف خواتین اور بچے گھروں میں ہوتے ہیں غیر ریاستی گداگر بھیک مانگنے کے بہانے ا?تے ہیں جس کی وجہ سے گھروں میں موجود خواتین و بچے ذہنی کوفت کے شکار ہوتے ہیں اور انہیں ان گداگروں سے خطرہ محسوس ہوتا ہے جس کی بنائ￿ پر وہ انہیں بغیر کچھ دیئے واپس بھیج دیتی ہے۔عوامی حلقوں کے مطابق ایک طرف انتظامیہ صاف و شفاف ماحول قائم کرنے کے وعدوں پر قائم رکھنے کیلئے قصبوں اور دیگر مقامات پر خصوصی اقدامات اٹھانے کی پابند ہے تو دوسری جانب ان غیر ریاستی جرائم پیشہ افراد اور دیگر لوگوں کو کشمیر میں گھومنے پھرنے کی کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔جس سے اندازہ اخذ کیا گیا کہ سرکار وادی میں صاف و شفاف ماحول قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔عوامی حلقوں نے صوبائی انتظامیہ پر زوردیا کہ موجوودہ حالات کو ملحوظ نظر رکھتے ہوئے غیر ریاستی مزدوروں اور دیگر افراد پر کشمیر میں داخل ہونے سے روک دینا چاہئے جب تک نہ پوری دنیا میں پھیلنے والی وبائی بیماری پر قابو پایا جاسکے۔

Comments are closed.