جنرل بس سٹینڈ کو اپنی پرانی جگہ دوبار برقرار رکھنے کی مانگ

ملازمین ،تاجروں ،طلاب اورمریضوںکو سخت مشکلات کا سامنا

سرےنگر 10فروری : بٹہ مالو مےں سابق حکومت کے منی سکر ےٹرےٹ تعمےر کر نے کا منصوبہ ےوٹی انتظا مےہ کی طرف سے مبےنہ طور ترک کر نے کے فےصلے بعد شمالی کشمیر کے ساتھ ساتھ وسطحی ضلع بڈگام و گاندر بل اضلاع کے لوگوں نے جنرل بس سٹینڈ کو اپنی پرانی جگہ دوبار برقرار رکھنے کی مانگ پر نظر ثا نی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ان علاقوں سے سر ےنگر آ نے والے مسافروں بشمول ملازمین ،تاجروں ،طلاب اورمریضوںکو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ سی اےن اےس کے مطابق دو سال قبل سابق ریاستی حکومت کی طرف سے بٹہ مالو کے جنرل بس سٹینڈ کو پارم پورہ منتقل کرنے کے بعد شمالی کشمیر کے کپواڑہ ۔ ہندواڑہ ، لولاب، اوڑی ، بارہمولہ سوپور اور دےگر قصبہ جات کے علاوہ وسطی ضلع بڈ گام اور گا ندربل کے لوگوں نے ا س پر دوبارہ نظر ثانی کا مطالبہ کےا ۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ پارم پورہ بس اڈے سے لالچوک تک چل رہی ٹا ٹا گاڑیوں کے ڈرائیورں کی من مانیوں سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ اس ضمن میں سب سے بڑی شکایت یہ ہے کہ یہ گاڑیاں سست رفتاری سے چلتی ہیں اور ہر سٹاپ پر کافی دیر تک کھڑی رہتی ہیں ، جسکی وجہ سے مسافروں کا قیمتی وقت غیر ضروری طور ضائع ہوجاتا ہے۔اس ضمن میں لوگوں نے کہا ہے کہ ٹا ٹا مسافر بسوں میں سفر کی وجہ سے ا±ن کا کافی وقت ضائع ہوجاتا ہے اور نہیں اپنی منزلوں تک پہنچے میں دیر ہوجاتی ہے۔ لوگوں نے مذےد بتایا کہ بٹہ مالو میں قائم بس اڈے سے یہ فائدہ ہے کہ اس سے مسافروں کو اپنے اپنے منزل مقصود تک پہنچنے میں آسانی ہوتی تھی اور کم وقت لگتا تھا۔ لوگوںنے بتایا کہ شمالی کشمیر کے مختلف علاقوں سے مسافر گاڑیاںبراہ راست بٹہ مالو تک چلتی ہیں جو کہ ان کےلئے آسان ہے اور وہ کم وقت میں اپنے اپنے منزل مقصودتک پہنچ جاتے تھے ۔ سوپور کے فردوس احمد نے بتایا کہ مریضوں کو بھی بٹہ مالو بس اڑے سے یہ فائدہ مل رہا ہے کہ انہیں کم وقت میں شہر کے بڑے بڑے ہسپتالوں میں پہنچنے کو مدد ملتی تھی اور جب پارم پورہ بس اڑے میں انہیں اترنا پڑرہا ہے تو شہر کے دوسرے علاقوں میں جانے کےلئے دوسری گاڑیوں کا استعمال کرکے انہیں زہنی پریشانیاں ہی ہورہی ہےں جبکہ اس صورتحال سے ہر طرح کے مریضوں جن میں مرد و خواتین اور بچے شامل ہیں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے بٹہ مالو مےں سےنکڑوں دکاندار بھی بے روزگار ہو گئے ہےں اور اب وہ مالی بحران کے باعث سڑ ک پر آ گئے ہےں۔ انہوںنے کہا کہ رےاست کی پوزےشن ختم ہونے کے بعد ےوٹی انتظا مےہ نے سا بق حکومت کی جانب سے بٹہ مالو مےں منی سکر ےٹر ےٹ بنانے کا منصو بہ ترک کر نے اور اس پر اےک پارکنگ زون تعمےر کرنے کا فےصلہ لےا جارہا ہے لہذا اب اس کو جنر ل بس اسٹےنڈ کےلئے ہی کھول دےا جائے۔

Comments are closed.