عمر عبد اللہ پر پی ایس اے کا اطلاق : بہن نے سپریم کورٹ میں کیا چیلنج

کہا پی ایس اے کے تحت عمر کی نظر بندی غیرآئینی

سرینگر/10فروری: سابق وزیر اعلیٰ اور جموں کشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبد اللہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ عائد کرنے کے بعد ان کی بہن سارہ عبد اللہ پائلٹ نے سوموار کو سپریم کورٹ میں پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے)کے تحت ان کی نظربندی کو ”غیر آئینی اور بنیادی حق کی خلاف ورزی “قرار دیتے ہوئے اسے چیلنج کیا ہے۔سی این آئی مانیٹرنگ کے مطابق جموںکشمیر کی خصوصی پوزیشن کی منسوخی کے بعد مسلسل چھ ماہ تک نظر بند رکھنے کے بعد انتظامیہ نے جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور عمر عبد اللہ پر پبلک سیفٹی ایکٹ کا اطلاق کیا ۔ عمر عبد اللہ اور محبوبہ مفتی پر پی ایس اے عائد کرنے سے جہاں جموں کشمیر کی سیاسی گلیاروں میں ہل چل مچ گئی وہیں سوموار کو عمر عبد اللہ کی بہن سارہ عبد اللہ پائلٹ نے سوموار کو سپریم کورٹ میں پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے)کے تحت ان کی نظربندی کو ”غیر آئینی قرارد یا ۔عد الت عظمیٰ میں کانگریس کے سابق رہنما اور سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے سارہ عبد اللہ پائلٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے اس معاملے میں فوری سماعت کی اپیل کی اور عدالت عظمی نے اس معاملے پر سماعت کرنے پر اتفاق کیا ہے۔سارہ عبد اللہ پائلٹ نے بتایا کہ ان کے بھائی کی نظربندی بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے جس میں اظہار رائے کی آزادی بھی شامل ہے ۔اور ان کے خلاف کوئی الزامات بھی عائد نہیں کئے گئے۔جموں و کشمیر پولیس کی جانب سے تیار کیے گئے ڈوزیئر کے مطابق عمر عبداللہ میں اتنی صلاحیت ہے کہ وہ وادی میں نامساعد حالات اور الیکشن بایئکاٹ کے باوجود عوام کو انکے حق میں ووٹ ڈالنے کے لیے راضی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ڈوزیئر میں عمر عبداللہ پر عوام کو شدید احتجاج کرنے کے لیے بھڑکانے کے الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔وہ مرکزی دھارے میں ہونے کے باوجود بھی بھارت کی سالمیت کو ٹھیس پہنچانے کے ارادے سے کئی کاروائیاں انجام دے چکے ہیں۔ ڈوزیئر میں مزید لکھا گیا ہے کہ دفعہ 370 کے خاتمے کے بعد عمر عبداللہ نے گاندھیائی طرز سیاست کا سہارا لیتے ہوئے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف عوام کو اکسانے کے لئے طریقہ کار اپنایا تھا۔یادرہے کہ عمر عبداللہ 5 اگست، 2019 سے سی آر پی سی کی دفعہ 107 کے تحت حراست میں تھے۔ اس قانون کے تحت، عمر عبداللہ کی چھ ماہ کی احتیاطی حراست مدت جمعرات یعنی 5فروری 2020 کو ختم ہونے والی تھی، لیکن حکومت نے انہیں دوبارہ پی ایس اے کے تحت حراست میں لے لیا ہے۔ جموں و کشمیر کے تین وزرائے اعلیٰ – نیشنل کانفرنس کےسربارہ فاروق عبد اللہ ، عمر عبد اللہ اور پی ڈی پی کے سربراہ محبوبہ مفتی گذشتہ سال 5 اگست سے نظر بند ہیں۔ . مرکزی حکومت نے اسی روز جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370کو منسوخ کردیاتھا۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پی ایس اے کے تحت کسی بھی الزام یا مقدمے کی سماعت کے بغیر کسی بھی ملزم کو 2 سال قید میں رکھا جاسکتا ہے۔ اس قانون کے تحت ، ملزم کو بغیر کسی وارنٹ ، کسی خاص جرم کے الزام کے بنا کسی بھی وقت کی حد کے بغیر گرفتار یا حراست میں لیا جاسکتا ہے۔ بتادیں کہ عمر عبد کے والد فاروق عبداللہ کو پہلے ہی اس قانون کے تحت نظر بند رکھا گیا ہے۔( سی این آئی )

Comments are closed.