ویڈیو: نوجوان نسل کو طاقت کے بل پر عسکریت کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔میرواعظ

مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی پالیسی کو غیر حقیقت پسندانہ اور ضد ار ہٹ دھرمی سے عبارت

 

سرینگر/25جنوری: حریت کانفرنس کے چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے حکومت ہندوستان کی طاقت اور فوجی قوت کے بل پر مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی پالیسی کو غیر حقیقت پسندانہ اور ضد ار ہٹ دھرمی سے عبارت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کی نوجوان نسل کو طاقت کے بل پر پشت بہ دیوار کرکے عسکریت کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے اورگزشتہ دنوں بارہمولہ ،شوپیاں اور بڈگام میں جو خونین سانحات پیش آئے ان سے ہر کشمیری کا دل چھلنی ہوکر رہ جاتا ہے۔مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتما ع سے خطاب کرتے ہوئے حریت چیرمین نے کہا کہ حکومت ہندوستان کو یہ بات سمجھ لینی چاہئے کہ وہ طاقت اور تشدد کے ذریعہ اس مسئلہ کو حل نہیں کرسکتی۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف ہمارے نوجوان جو اس قوم کے معمار ہیں اپنے سلب شدہ حقوق کی بازیابی کیلئے اپنی جانیں قربان کررہے ہیں اور دوسری طرف جموں وکشمیر اور بھارت کی مختلف جیلوں اور عقوبت خانوں میں سالہا سال سے مقید کشمیری سیاسی نظر بندوں کو کالے قوانین کے تحت پابند سلاسل کرکے بغیر کسی جرم اور بلا کسی جواز کے ان کی مدت قید کو طول دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیلوں میں بند یہ لوگ کوئی پیشہ ور مجرم یا ڈاکو نہیں بلکہ ایک عظیم نصب العین کے شیدائی ہیں مگر افسوس کا مقام ہے کہ ان لوگوں کو نہ تو وقت پر تاریخ ہائے پیشیوں میں عدالتوں میں پیش کیا جارہا ہے اور نہ ان قیدیوں کے تئیں عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کیا جارہا ہے گویا ان لوگوں کوJustice Delayed is Justice Denied کا شکار بنایا جا رہا ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ بھارت کی سپریم کورٹ کے ان احکامات کے باوجود کہ ان قیدیوں کو اپنے گھروں کے نزدیکی جیلوں میں رکھا جائے۔ حکومت ہندوستان اپنی ہی اعلیٰ عدالت کے احکامات کو یکسر نظر انداز کرکے اور قیدیوں کے حوالے سے مسلمہ عالمی قوانین اور جنیوا کنونشن کے اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر ان قیدیوں کو دور دراز کی بھارتی ریاستوں کی جیلوں میں مقید رکھا گیا ہے اور ان میں سے بیشتر ایسے قیدی ہیں جو مدتوں سے جیلوں میں رہنے کے باعث مختلف جسمانی بیماریوں کا شکار ہو گئے ہیں اور اس طرح ان قیدیوں کو شدید سیاسی انتقام گیری کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ میرواعظ نے جموں وکشمیر اور بھارت کی مختلف ریاستوں کی جیلوں میں مقید سیاسی قیدیوں کی تفصیلات بتا تے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر محمد قاسم فکتو ادھمپور جیل میں 26 سال سے ، جاوید احمد خان تہاڑ جیل نئی دہلی میں22 سال، محمد ایوب خان المعروف محمود ٹوپی والا تہاڑ جیل نئی دہلی میں24 سال سے، مرزا نثار حسین جے پور راجستھان جیل 22 سال سے ،لطیف احمد وازہ جے پور راجستھان جیل 22 سال سے، علی محمد بٹ جے پور راجستھان 22 سال سے ، عبدالغنی گونی جے پور راجستھان جیل22 سال سے، غلام قادر بٹ امپھالا جیل24 سال سے، ڈاکٹر محمد شفیع خان ہیرا نگر جیل 13 سال سے، فیروز احمد خان تہاڑ جیل دہلی16 سال سے، پرویز احمد میر تہاڑ جیل دلی16 سال سے، مقصود احمد بٹ کورٹ بلوال جیل جموں12 سال سے، بلال احمد کوٹہ بنگلور سینٹرل جیل13 سال سے، غلام محمد بٹ کورٹ بلوال جیل جموں17 سال سے، محمد اسلم گجر ممبئی جیل 13 سال سے، محمد ایوب میر14سال سے،محمد ایوب ڈار سینٹرل جیل سرینگر 18 سال سے، شوکت احمد خان سینٹرل جیل سرینگر11 سال سے، نذیر احمد شیخ کورٹ بلوال جموں18 سال سے، فاروق احمد شیخ کورٹ بلوال جموں11 سال سے، محمد عباس وانی کورٹ بلوال جیل12 سال سے، شیخ عمران سینٹرل جیل سرینگر15 سال سے، برکت علی خان سینٹرل جیل سرینگر16 سال سے، عبدالحمید تیلی سینٹرل جیل سرینگر13 سال، محمد اقبال خان سینٹرل جیل سرینگر16 سال سے، محمد صادق گجر سینٹرل جیل سرینگر17 سال سے، سائیں محمد گجر سینٹرل جیل سرینگر16 سال سے، مہندیا گجر سینٹرل جیل سرینگر16 سال سے، اشفاق احمد پال کورٹ بلوال جموں15 سال سے، ڈاکٹر غلام محمد بٹ تہاڑ جیل دہلی8 سال سے، محمد اسلم وانی تہاڑ جیل دلی 7 سال سے، مسرت عالم بٹ کورٹ بلوال جیل میں کبھی ان کو رہا کیا جاتا ہے کبھی گرفتار اور کل ملا کر25 سال سے جیل میں ہے، مظفر احمد راتھر کورٹ بلوال جموں10 سال سے، بشیر احمد بابا گجرات جیل 9 سال سے، مظفر احمد ڈار تہاڑ جیل11 سال سے، محمد شفیع شاہ تہاڑ جیل9 سال سے، ڈاکٹر وسیم تہاڑ جیل10 سال سے، مشتاق احمد لون تہاڑ جیل6 سال سے مقید ہیں۔ اس کے علاوہ NIA اور ED کی جانب سے گرفتار کئے گئے کشمیری سیاسی نظر بندوں کو جن میں شبیر احمد شاہ، ایڈوکیٹ شاہدالاسلام،ڈاکٹر غلام محمد بٹ، الطاف احمد فنٹوش، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال ، نعیم احمد خان، فاروق احمد ڈار ، شاہد یوسف ، تاجر ظہور وٹالی، محترمہ آسیہ اندرابی، محترمہ فہمیدہ صوفی اور محترمہ ناہیدہ نسرین شامل ہیں کو دلی کے تہاڑ جیل میں مقید رکھا گیا ہے۔ اس کے علاوہ لا تعداد ایسے قیدی ہیں جو جموں وکشمیر اور بھارت کی دیگر ریاستوں کی جیلوں میں کئی سالوں سے جرم بے گناہی کی پاداش میں اذیتوں کا نشانہ بنائے جارہے ہیں۔ میرواعظ نے حکومت ہندوستان کی جانب سے ان قیدیوں کے تئیں روا رکھی جارہی ظلم و جبر کی پالیسی کی شدید مذمت کرتے ہوئے حقوق بشر کے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ اپنے وفود ان جیلوں میں روانہ کریں اور ان قیدیوں کی حالت زار کا جائزہ لیکر ان کے تئیں عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرنے کیلئے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔ میرواعظ نے 1990ء میں کپوارہ اور ہندوارہ میں اورپیش آئے خونین سانحات میں شہید کئے گے افراد کو خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج تک کشمیر میں ان گنت خونین سانحات پیش آئے لیکن اب تک نہ کسی واقعہ کی تحقیقات ہوئی اور نہ کسی متاثر کو انصاف ملا۔ انہوں نے 1998 میں وندہامہ گاندربل میں پیش آئے خونین سانحہ جس میں نا معلوم افراد کے ہاتھوں 23 کے قریب کشمیری پنڈتوں کو قتل کیا گیا کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس خونین سانحہ کی اب تک نہ کوئی غیر جانبدارانہ تحقیقات عمل میں لائی گئی اورنہ اس سانحہ میں ملوث مجرموں کو سزا دی گئی۔انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد مبنی برحق ہے اور یہ جدوجہد اپنے منطقی انجام تک ہر سطح پر جاری و ساری رکھی جائیگی۔

Comments are closed.