چھینی گئی اندرونی خودمختاری کی بحالی سے ہی، یوم جمہوریہ منانے کا مقصد پورا ہوسکتا ہے: ڈاکٹر کمال

سرینگر/25جنوری : آئین ہند کے تحت جہاں ملک کے تمام مذاہب اور طبقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو مذہبی اوراظہارِ رائے کی آزادی کا حق حاصل ہواوہیں اسی آئین میں جموں وکشمیر کی اندرونی خودمختاری کا اندراج بھی ہوا، لیکن موجودہ دور میں بھارت کی اقلیتوں کی مذہبی آزادی سلب کی جارہی ہے، لوگوں سے اظہارِ رائے کا حق چھینا جارہا ہے اور جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن پر شب خون مارنے کے مزید راستے ڈھونڈے جارہے ہیں، ایسے میں 26جنوری کی تقریبات میں جمہوریت اور آئین کی رکھوالی کے بلند بانگ دعوے کرنا لوگوں کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفےٰ کمال نے آج جموں میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ انگریز سامراج سے آزادی حاصل کرنے کے بعد جموں وکشمیر نے آزاد ہندوستان کیساتھ مشروط الحاق کیا اور اس مشروط الحاق کو بھارت کے آئین میں شامل کرکے ہماری ریاست کو خصوصی درجہ حاصل ہوا۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ 26جنوری کے موقعے پر ہم اُن شخصیات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جنہوں نے ملک کا آئین مرتب کیا اور اس آئین میں جموں وکشمیر کی اندرونی خودمختاری کو آئینی شکل دی۔ انہوں نے کہا کہ 26جنوری منانے کا مقصد اُسی صورت میں پورا ہوسکتا ہے جب طاقت کے بلبوتے پر جموں وکشمیر سے چھینی گئی اندرونی خودمختاری کو واپس بحال کیا جائے گا۔ 9اگست 1953کے بعد سے لیکر آج تک ریاست کی خصوصی پوزیشن کیساتھ ہوئی ہر ایک چھیڑ چھیڑغیر آئینی اور غیر جمہوری ہے۔ ڈاکٹر کمال نے کہا کہ آج ہی قومی یوم رائے دہندگان بھی منا رہے ہیں۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ووٹ پرچی کا حق نیشنل کانفرنس کی کوششوں اور کاوشوں کی ہی دین ہے۔ نیشنل کانفرنس کے متوالوں اور جانثاروں کی بدولت ہی جموں وکشمیر میں جمہوریت کا بول بالا ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر برصغیر میں ایسی واحد ریاست تھی جہاں 18سال کی عمر میں ہی ووٹ پرچی کا حق حاصل ہوتا تھا جبکہ بھارت میں لوگوں کو یہ حق 21سال کی عمر میں حاصل ہوتا تھا۔ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے 18سال کی عمر ووٹ پرچی کا حق اس لئے سے دیا تھا کیونکہ وہ روشن اور تابناک مستقبل میں نوجوانوں کے رول کی اہمیت بخوبی سمجھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور برصغیر کے دیگر ممالک نے بعد میں جموں وکشمیر کے آئین سے ترغیب لیکر نہ صرف ووٹ ڈالے کی عمر 18سال کی بلکہ پنچایت راج کا قیام بھی عمل میں لایا۔

Comments are closed.