ویڈیو: سٹیٹ سبجیکٹ قانون یا 35A سے متعلق کوئی بھی غلط فیصلہ آ یا تو بھر پور احتجاج کیا جائیگا۔میرواعظ

کشمیرمسئلہ کے ہیئت بگاڑنے کے کسی بھی عمل کیخلاف بھر پور مزاحمت کے عزم

 

سرینگر11جنوری :حریت کانفرنس کے چیرمین میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے جموں وکشمیر کے متنازعہ مسئلہ کے ہیئت اور حیثیت کو بگاڑنے کے کسی بھی عمل کیخلاف بھر پور مزاحمت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کشمیری عوام پر زور دیا ہے کہ وہ بھارت کی جانب سے یہاں کے مبنی برحق جدوجہد کوکمزور کرنے اور اس مسئلہ کی تاریخی حیثیت اور ہیئت کو بگاڑنے کے منصوبوں کے حوالے سے چوکنا رہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ میں عنقریب State Subject Law , 35A کے حوالے سے دائر پٹیشن کے ضمن میں اگر ایسا کوئی فیصلہ آتا ہے جس سے کشمیر کی متنازعہ حیثیت اور ہیئت متاثر ہوتی ہو تو اس کے خلاف بھر پور عوامی احتجاج کیا جائیگا۔سی این ایس کے مطابق مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل ایک بھاری اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے حریت چیرمین نے کہا کہ اس حوالے سے مشترکہ مزاحمتی قیادت کشمیر کی تمام سیاسی، تجارتی ، مذہبی اور سماجی انجمنوں، سول سوسائٹی کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے اور اگر بھارت کی سپریم کورٹ کی جانب سے اس دفعہ کے ضمن میں کشمیری عوام کے مفادات کیخلاف کوئی فیصلہ آتا ہے تو یہاں کی مزاحمتی قیادت اور کشمیری عوام ماضی کی طرح ایسے کسی بھی فیصلے کی شدید اور بھرپور مزاحمت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ہندوستان یہاں ایک منصوبے کے تحت اس ریاست کی آبادی Demography کے تناسب کو تبدیل کرنے کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے تاکہ اس متنازعہ مسئلہ کی تاریخی حیثیت کو تبدیل کیا جاسکے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی سپریم کورٹ ایسا کوئی بھی فیصلہ کرنے سے گریز کرے گا جسے مسئلہ کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو زک پہنچنے کا اندیشہ ہو کیونکہ جموں وکشمیر ایک متنازعہ ریاست ہے اور اس کے سیاسی مستقبل کا تعین یہاں کے عوام کے آزادانہ استصواب رائے سے ہی ممکن ہو سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چو نکہ یہ ہماری تحریک، ہماری آزادی اور ہمارے مستقبل سے جڑا ہوا معاملہ ہے اس لئے کشمیری عوام نے جس طرح گزشتہ سال 35A کے حوالے سے ہو رہی شنوائی کے موقعہ پر اپنے سیاسی حقوق کے دفاع کے تئیں بھر پور اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ کیا تھا ۔ اسی طرح اب کی بار ہونے جا رہی شنوائی کے حوالے سے حریت کانفرنس اور یہاں کی مشترکہ مزاحمتی قیادت کی جانب سے قوم کے سامنے ایک جامع احتجاجی پروگرام رکھا جائیگا ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کبھی سپریم کورٹ اور کبھی دوسرے ذریعے سے جموں وکشمیر کی متنازعہ حیثیت اور ہیئت کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے لہٰذا جموں وکشمیر کے حریت پسند عوام کو ان کوششوں سے نہ صرف آگاہ رہنا چاہئے بلکہ اس ضمن میں یہاں کی متحدہ سیاسی مزاحمتی قیادت کی جانب سے جو بھی پروگرام آئیگا اُس پر من و عن عمل کریں۔ میرواعظ نے بانڈی پورہ میں تین نوجوانوں توصیف لون، عبدالصمد اور سہیل پرے کو گرفتاری کے بعد ان پر بدنام زمانہ PSA عائد کرکے کورٹ بلوال جیل منتقل کرنے کی کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کشمیری نوجوانوں کو طاقت کے بل پر پشت بہ دیوار کرکے انہیں عسکریت کا راستہ اختیار کرنے پر مجبور کررہا ہے اور پھر تصادموں کے دوران انہیں بے دردی سے قتل کردیتا ہے اور پھر اس کو اپنی بڑی کامیابی گردانتا ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ حکومت ہندوستان نے کشمیری نوجوانوں کیخلاف جس جارحیت کا مظاہرہ کررہی ہے وہ ان کی عوام دشمن پالیسی کے خدوخال کو عیاں کرتی ہے۔اس موقعہ پر میرواعظ جو انجمن اوقاف جامع مسجد کے سربراہ بھی ہیں نے انجمن کی جانب سے مرتب کردہ سالانہ 2019 ء کے ہجری کلینڈر کا باضابطہ اجرا کیا ۔ اس موقعہ پر جامع مسجد کے خطیب و امام جناب مولانا احمد سعید نقشبندی، مفتی غلام رسول سامون، انجمن کے سرکردہ عہدیداران ،کارکنان اور عوام کی بڑی تعداد موجود تھی۔انتہائی دیدہ زیب ، خوبصورت اور تاریخی جامع مسجد کے منفرد فن تعمیر کی عکاسی کرتی ہوئی مختلف تصاویر کے ساتھ مذکورہ کلینڈر کی خصوصیات کا ذکر کرتے ہوئے جناب میرواعظ نے کہا کہ اس کلینڈر میں خصوصیت کے ساتھ میقات الصلوٰۃ و صیام کے اوقات کا خصوصی لحاظ رکھا گیا ہے اور اس میں کشمیر میں منائی جارہی تعطیلات اور جن مخصوص ایام کے ساتھ یہاں کے عوام کی وابستگی اور لگاؤ ہے ان کو بھی درج کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ کلینڈر جامع اوقاف اور دارالخیر میرواعظ منزل کے دفاتر پردستیاب ہوگا اور ہماری کوشش ہوگی کہ یہ کلینڈر ہر گھر کی زینت بنے اور اگرچہ یہ کلینڈر لوگوں کو مفت فراہم کیا جارہا ہے تاہم اگر کوئی صاحب خیر اس ضمن میں کوئی امداد کرنا چاہے تو وہ آمدنی رفاہی ، فلاحی اور امدادی ادارہ ادارہ دارالخیرمیرواعظ منزل کیلئے مختص کی گئی ہے چونکہ یہ ادارہ اپنے قیام کے اول روز سے ہی یہاں کے نادار ،محتاج ، ضرورتمند اور آفات سماوی و ناگہانی سے متاثرہ افراد اور کنبوں کی کما حقہٗ امداد کا فریضہ انجام دیتا رہا ہے اس لئے عوام کو چاہئے کہ وہ دل کھول کر اس فلاحی ادارے کی مد کریں۔

Comments are closed.