فوجی قوت مسئلہ کشمیر کا حل نہیں، تاریخ سے نابلد افراد ہی دفعہ370اور دفعہ35اے پر سوال اُٹھاتے ہیں/فاروق عبداللہ

سرینگر/11جنوری: ڈاکٹرفاروق عبد اللہ نے آرٹیکل370کو ختم کرنے کی وکالت کرنے والوں کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان اور کشمیر کے الحاق کی تاریخ اور اسباب کو نہیں جاننے والے ہی اس طرح کی باتیں کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 370اور 35اے کو ہندوستان کے آئین کا حصہ کشمیری مسلمانوں کی وجہ سے نہیں بلکہ حکومت ہند اور جموں و کشمیر کے مہاراجہ کے درمیان معاہدہ کے وقت ہی شامل کیا گیا تھا۔سی این آئی کے مطابق ڈاکٹر فاروق عبد اللہ کلکتہ میں سنٹر فار پیس اینڈ پرگریسیو کی جانب سے منعقد ایک مباحثہ میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کا مسئلہ فوجی قوت کے ذریعہ کبھی بھی حل نہیں ہوسکتا ہے۔بلکہ مسئلہ کا واحدحل بات چیت ہے اور یہ شرائط کے بغیر مسلسل جاری رہنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے آرمی چیف جنرل راوت نے کہا ہے کہ ہندوستان طالبان کے ساتھ غیر مشروط بات چیت کرنے کو تیار ہے۔ہم اس کا استقبال کرتے ہیں۔مگر سوال یہ ہے کہ ہندوستان کی حکومت طالبان سے بات چیت کرسکتی ہے مگر حریت لیڈروں سے بات کیوں نہیں کرسکتی ہے۔جب کہ تمام حریت لیڈروں کے پاس ہندوستانی پاسپورٹ ہیں۔ فاروق عبد اللہ نے کہا کہ1947کے بعد کشمیری عوام نے اپنی خواہشوں کے مطابق ہندوستان سے الحاق کیا تھا۔مگر وہ ہندوستان مہاتما گاندھی اور جواہر لال نہرو کا تھا جو کشمیریوں کو برابری کا درجہ دینے کے حق میں تھے۔مگر آج وہی ہندوستان ہے؟۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان اورپاکستان کے درمیان دشمنی اور عداوت کی جو دیوار کھڑی کی گئی تھی اس کی قیمت جموں و کشمیر کے عوام کو برداشت کرنا پڑا۔انہوں نے کہا کہ کچھ طاقتیں ہیں جو دوونوں ممالک کو قریب نہیں آنے دیتے ہیں۔کیوں کہ اگر کشمیر میں امن و امان قائم ہوگیا تھا توان کی دوکانداری ختم ہوجائے گی۔ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ نے کشمیر کے موجودہ حالات کیلئے مودی حکومت کو براہ راست ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ حکومت عوامی پلیٹ فارم پر کشمیریوں کا دل جیتنے کی بات ضرورکرتی ہے مگر کشمیری عوام کو برابری کا درجہ دینے کو تیار نہیں ہے۔کشمیریوں کے ملک بھر میں بدسلوکی کے واقعات ہورہے ہیں،کشمیریوں کی حب الوطنی پر مسلسل سوالیہ نشان لگایا جاتاہے۔کشمیریوں کوا پنا نہیں سمجھا جاتا ہے۔

Comments are closed.