سینئر صحافی طاریق احمد بٹ انتقال کر گئے ، وزیر اعلیٰ، فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کا اظہار تعزیت
سری نگر،4 نومبر
کشمیر کی صحافتی برادری اُس وقت غم و اندوہ میں ڈوب گئی جب معروف اور سینئر صحافی طارق احمد بٹ کے اچانک انتقال کی خبر صبح کے وقت پوری وادی میں پھیل گئی۔ طارق بٹ، جو طویل عرصے سے ملیالا منورما گروپ کے زیر اہتمام انگریزی ہفتہ وار جریدے ‘دی ویک’ کے کشمیر بیورو چیف کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے ، منگل کی علی الصبح دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے ۔ وہ 53 برس کے تھے اور اپنے پیچھے اہلیہ اور تین کمسن بچوں کو سوگوار چھوڑ گئے ۔
خاندانی ذرائع کے مطابق، نمازفجر سے واپسی پر انہیں اچانک چکر آنے لگے اور بے ہوش ہونے کے بعد مقامی اسپتال لے جایا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دیا۔ اسپتال ذرائع کے مطابق موت کی وجہ دل کا شدید دورہ بنی۔ مرحوم کی نمازِ جنازہ میں صحافیوں، سماجی شخصیات، اور عام شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جنازے کے موقع پر فضا سوگوار تھی اور ہر آنکھ اشکبار۔ جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے طارق احمد بٹ کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طارق بٹ ایک نہایت دیانتدار، اصول پسند اور تحقیقی صحافت کے علمبردار تھے جنہوں نے ہمیشہ پیشہ ورانہ اقدار کو مقدم رکھا۔ وزیر اعلیٰ نے مرحوم کے لواحقین کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے دعا کی کہ ‘اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور غمزدہ خاندان کو صبر جمیل بخشے ۔’
نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بھی اپنے تعزیتی بیان میں کہا کہ طارق احمد بٹ کا نام کشمیر کی انگریزی صحافت کے معتبر ترین ناموں میں شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک ایسے صحافی تھے جنہوں نے نامساعد حالات کے باوجود سچائی اور غیر جانبداری کو اپنی پہچان بنایا۔ ان کی موت کشمیر کی صحافتی دنیا کا ناقابلِ تلافی نقصان ہے ۔ پی ڈی پی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے بھی سوشل میڈیا پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہا کہ طارق بٹ صاحب ایک محترم اور سنجیدہ آواز تھے جنہوں نے جموں و کشمیر کی زمینی حقیقتوں کو خلوص اور ایمانداری کے ساتھ دنیا کے سامنے پیش کیا۔
Comments are closed.