سنٹرل سلک بورڈ کی جانب سے سرینگر میں ریشم صنعت میں جدت کاری پر قومی تکنیکی سیمینار کا انعقاد
سرینگر، 04نومبر 2025/
سینٹرل سیریکلچرل ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ (سی ایس آر ٹی ٓآئی)، پامپور، جو سنٹرل سلک بورڈ (سی ایس بی)، وزارتِ ٹیکسٹائلز، حکومتِ ہند کے تحت کام کرتا ہے، نے ریشم صنعت کے معیار اور پیداواری صلاحیت میں بہتری کے لیے تکنیکی مداخلت کے موضوع پر ایک راج بھاشا قومی تکنیکی سیمینار کا انعقاد شیرِ کشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر (ایس کے آئی سی سی)، سرینگر میں کیا۔
سیمینار کا افتتاح مہمانِ خصوصی جناب پی سیواکمار، آئی ایف ایس، چیف ایگزیکٹیو آفیسر و ممبر سیکرٹری، سنٹرل سلک بورڈ اور ڈائریکٹر جنرل، انٹرنیشنل سیریکلچر کمیشن نے کیا۔ اس تقریب میں ملک بھر سے آئے ہوئے سائنسدانوں، محققین اور ریشم کے ماہرین نے شرکت کی، جنہوں نے ہندوستان کے ریشم سیکٹر کو مضبوط بنانے کے لیے جدید سائنسی ترقی اور پائیدار طریقہ کار پر اظہارِ خیال کیا۔
اپنے افتتاحی خطاب میں جناب سیواکمار نے جموں و کشمیر میں بائی وولٹائن سیریکلچر کی بے پناہ صلاحیت کو اجاگر کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی کہ سنٹرل سلک بورڈ اس کے پائیدار فروغ کے لیے تمام ضروری تکنیکی اور ادارہ جاتی تعاون فراہم کرے گا۔ انہوں نے کشمیری ریشم کے اعلیٰ معیار کی تعریف کی اور عالمی سطح پر برانڈنگ، مضبوط مارکیٹ روابط اور مقامی دستکاروں کی مدد سے گھریلو کھپت میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے علاقائی ضروریات کے مطابق سیریکلچر ماڈلز کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی پر مبنی مداخلتوں کو مقامی آب و ہوا اور کسانوں کی ضروریات کے مطابق ڈھالا جانا چاہیے اور تحقیقی اداروں اور مقامی اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اشتراک کو فروغ دینا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ سی ایس بی کے تحقیقی ادارے جموں، کشمیر اور لداخ جیسے معتدل اور بلند مقامات کے لیے موزوں ٹیکنالوجیز تیار کر رہے ہیں تاکہ سیریکلچر کو زیادہ مستحکم اور معاشی طور پر فائدہ مند بنایا جا سکے۔
جناب سیواکمار نے محکمہ ترقیِ ابریشم، جموں و کشمیر، اور سی ایس آر ٹی آئی، پامپور کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں ریشم کی پیداوار کی ایک شاندار تاریخ ہے اور مربوط کوششوں اور جدید کاری کے ذریعے یہ دوبارہ ملک کے سرِفہرست ریشم پیدا کرنے والے مراکز میں شامل ہو سکتا ہے۔
تقریب میں متعدد معزز شخصیات بشمول جناب اعجاز احمد بٹ، آئی اے ایس، ڈائریکٹر، محکمہ ترقیِ ابریشم، جموں و کشمیر، ڈاکٹر سردار سنگھ، ڈائریکٹر، سی ایس بی – سینٹرل سیریکلچرل ریسرچ اینڈ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، پامپور (جموں و کشمیر)، ڈاکٹر ایم اے خان، سابق ڈائریکٹر، سنٹرل سلک بورڈ، جناب مسرت اسلام (جے کے اے ایس)، ڈائریکٹر، محکمہ ہنڈی کرافٹس و ہینڈلوم، کشمیر، شری کے پی شرما، جوائنٹ ڈائریکٹر، راج بھاشا ڈویژن، وزارتِ داخلہ، حکومتِ ہند، نئی دہلی، ڈاکٹر نریش بابو، آئی ایف ایس، جوائنٹ سیکرٹری (ٹیک), سنٹرل سلک بورڈ، بنگلورونے بھی شرکت کی۔
سیمینار میں مہمانِ خصوصی اور دیگر معززین کی جانب سے تین ہندی اشاعتوں —سماریکا (خلاصہ کتاب)، سالانہ ہندی میگزین اور ششماہی نیوز لیٹر کا اجرا بھی کیا گیا، جن کا مقصد سائنسی رابطے میں راج بھاشا ہندی کے استعمال کو فروغ دینا تھا۔
ملک کی 20 ریاستوں سے تعلق رکھنے والے 88 سائنسدانوں نے سیمینار میں شرکت کی، جنہوں نے 34 زبانی تحقیقی مقالات اور 25 پوسٹرز کے ذریعے اپنی تحقیق پیش کی۔ سنٹرل سلک بورڈ کے نو تحقیقی و ترقیاتی اداروں کے ڈائریکٹروں نے مل بیری، ٹسر، موگا اور اری سیریکلچر کے علاوہ پوسٹ کوکون ٹیکنالوجی اور بائی پروڈکٹ کے استعمال پر مقالے پیش کیے۔ راج بھاشا سیشن میں ہندی کی سائنس اور ٹیکنالوجی میں اہمیت پر مبنی چار پیشکشیں شامل تھیں۔
یہ کشمیر وادی میں سنٹرل سلک بورڈ کی جانب سے منعقد کیا جانے والا پہلا ہندی تکنیکی سیمینار تھا، جس نے شمال مغربی ہندوستان میں سیریکلچر کے تکنیکی فروغ، پائیداری، اور علاقائی ترقی پر تبادلہ خیال کے لیے ایک فعال پلیٹ فارم فراہم کیا۔
Comments are closed.