کشمیر ٹریڈ الائنس کا جموں کشمیر بینک کی کٹوتیوں پر شدید ردعمل
سرینگر // 4 جون:
کشمیر ٹریڈ الائنس نے جموں و کشمیر بینک کی جانب سے کاروباری حضرات کے بینک کھاتوں سے سٹیٹمنٹ اور انسپکشن چارجز کی کٹوتی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس اقدام کو من مانی اور شفافیت سے عاری قرار دیا ہے۔کشمیر ٹریڈ الائنس کے صدر اعجاز شہدار کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ الائنس کو متعدد تاجروں کی شکایات موصول ہوئیں جس کے بعد یہ معاملہ جے کے بینک کی انتظامیہ کے ساتھ اُٹھایا گیا۔ اعجاز شہدار کے مطابق، بینک حکام کا کہنا تھا کہ یہ چارجز قانونی آڈیٹرز کی سفارشات کی بنیاد پر وصول کیے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، ماہانہ اور سہ ماہی اسٹاک بیانات جمع نہ کرانے اور فزیکل انسپکشن نہ ہونے پر بھی چارجز لاگو کیے جا رہے ہیں۔شہدار نے کہا کہ یہ کٹوتیاں ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہیں جب وادی میں معاشی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں، بازار سنسان ہیں اور دکاندار بے کار بیٹھے ہیں۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ بینک بغیر پیشگی اطلاع اور کھاتہ داروں کی رضامندی کے ایسے مالی بوجھ اُن پر ڈال کر آخر کیا پیغام دینا چاہتا ہے؟کشمیر ٹریڈ الائنس نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ آڈٹ کے تقاضے ضروری ہیں، لیکن بغیر کسی پیشگی نوٹس کے کاروباری حضرات پر مالی جرمانے عائد کرنا بدانتظامی اور تاجروں کے مسائل سے لاپروائی کا واضح ثبوت ہے، خاص طور پر موجودہ معاشی حالات میں۔
کشمیر ٹریڈ الائنس نے جے کے بینک سے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر ایسی کٹوتیوں کو روکا جائے اور تاجروں کے نمائندوں کے ساتھ مشاورت کا عمل شروع کیا جائے تاکہ ایک متوازن اور شفاف پالیسی ترتیب دی جا سکے۔الائنس نے ریزرو بینک آف انڈیا اور دیگر متعلقہ ریگولیٹری اداروں سے بھی اپیل کی ہے کہ اس معاملے کا نوٹس لیا جائے اور کاروباری طبقے کے مفادات کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔انہوں نے تاجروں کو ان۔چارجز سے مستثنئیرکھنے پر۔زور دیا۔
Comments are closed.