جنگ بندی کے بعد سرحدی علاقوں میں سکون، کسی ڈرون سرگرمی کی اطلاع نہیں
جموں،11مئی
ہندوستان اور پاکستان کے درمیان 10 مئی کو طے پانے والی جنگ بندی کے بعد جموں و کشمیر کے سرحدی علاقوں میں ہفتے کی رات غیر معمولی سکون کا مشاہدہ کیا گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور بین الاقوامی سرحد (آئی بی) پر کسی بھی مقام سے نہ تو گولہ باری کی اطلاع موصول ہوئی اور نہ ہی کسی ڈرون کی موجودگی ریکارڈ کی گئی ہے۔
حکام نے بتایا کہ خاص طور پر پونچھ اور راجوری کے سرحدی اضلاع، جو گزشتہ چند دنوں سے مسلسل شیلنگ اور ڈرون حملوں کی زد میں تھے، وہاں مکمل خاموشی رہی۔ رات بھر کسی بھی خلاف ورزی یا مشکوک سرگرمی کی اطلاع نہ ملنا ایک مثبت پیش رفت سمجھی جا رہی ہے، جس نے مقامی آبادی کو وقتی طور پر راحت پہنچائی ہے۔
واضح رہے کہ 7 مئی سے سرحد پر کشیدگی نے سنگین رخ اختیار کر لیا تھا جب پاکستان کی جانب سے کی گئی شیلنگ اور ڈرون حملوں میں زائد از ایک درجن افراد جاں بحق ہوئے جن میں تین سیکیورٹی اہلکار بھی شامل تھے، جبکہ درجنوں شہری زخمی ہوئے۔ ان حملوں کی شروعات اُس وقت ہوئیں جب بھارتی افواج نے 22 اپریل کو پہلگام میں پیش آئے ہولناک دہشت گردانہ حملے کے بعد جوابی کارروائی میں پاکستان کے زیرِ قبضہ علاقوں میں دہشت گردی کے مبینہ مراکز کو نشانہ بنایا۔
دس مئی کو دونوں ملکوں نے چار دن کی شدید کشیدگی اور جانی نقصان کے بعد ایک باہمی افہام و تفہیم کے تحت زمینی، فضائی اور بحری سطح پر تمام تر فائرنگ اور فوجی کارروائیوں کو فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کیا۔ اس اقدام کو نہ صرف قومی بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی امن کی جانب ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
مقامی شہری نیرج کمار نے یو این آئی سے گفتگو میں کہا:’جموں شہر سمیت بین الاقوامی سرحد کے قریب کے علاقوں میں رہنے والے لوگوں نے ہفتے کی رات کئی دنوں کے بعد پہلی مرتبہ پُرامن طور پر بسر کی۔ ‘ ہم نے کئی راتیں بنکروں اور کھلے میدانوں میں گزاریں۔ آج کی رات سب سے زیادہ پُرامن تھی۔ ہمیں اُمید ہے کہ یہ خاموشی مستقل امن میں بدلے گی۔
سیاستدانوں، ماہرینِ اُمور دفاع اور سول سوسائٹی کی جانب سے بھی اس جنگ بندی کو سراہا جا رہا ہے اور دونوں ملکوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ اس موقع کو دیرپا امن میں تبدیل کرنے کے لیے سفارتی سطح پر مزید اقدامات کریں۔
Comments are closed.