سرکار کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے کشمیر کا تعلیمی معیار نیچے چلاگیا آن لائن کلاسوں کےلئے سکرین وقت کم کرنے کا فیصلہ درست نہیں ۔جموں کشمیر ایجوکیشن چیمبر
سرینگر: گزشتہ ایک برس سے زائد عرصہ سے اقوام عالم عالمی وبائی بیماری سے جوجھ رہا ہے اور اس سے مقابلہ آرائی میں مصروف ہے ۔ وبائی وائرس سے جہاں زندگی کاہر ایک شعبہ متاثر ہوا ہے وہیں پر شعبہ تعلیم بُری طرح سے متاثر ہوا جو ہماری نئی نسل کےلئے نقصان دہ ہے اس صورتحال سے نمٹنے کےلئے دنیا بھر میں آن لائن کلاسوں کی شروعات کی گئی تاکہ طلبہ کا قیمتی وقت ضائع نہ ہو اورانہیں تعلیم کا متبادل ذریعہ فراہم ہو۔ اس سلسلے میں جموں کشمیر میں بی آن لائن کلاسوں کا سلسلہ شروع ہوا تاکہ یہاں کے بچے تعلیمی میدان میں پیچھے نہ رہ سکیں۔ اگرچہ طلبہ کو تعلیم فراہم کرنے کےلئے آن لائن کلاسوں سے مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوسکتے تاہم موجودہ صورتحال میں اس سے اور کوئی متبادل دستیاب نہ ہونے کے پیش نظر آن لائن کلاسوں پر ہی اکتفاءکرنا پڑتا ہے اور موجودہ وقت میں آن لائن کلاس ہی تعلیم حاصل کرنے کا طلبہ کےلئے ایک بہتر ذریعہ ہے ۔تاہم جموں کشمیر سرکار کی جانب سے حال ہی میں جو حکمنامہ جاری کیا گیا ہے جس میں سکولوں سے کہا گیا کہ وہ آن لائن کلاسوں کے’ سکرین‘ وقت کو کم کریں اس سے بچوں کے تعلیمی معیار پر منفی اثر پڑسکتا ہے ۔ سکول منتظمین بھی اگرچہ آن لائن کلاسوں کے حق میں نہیں ہے تاہم موجودہ وبائی دور میں اس کے علاوہ او ر کوئی متبادل راستہ دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے یہ راستہ اپنانا پڑتا ہے سرکاری حکمنامہ طلبہ کے مفاد کےلئے نقصان دن ہے ۔اسکول قومی اور بین الاقوامی ماہرین کی رائے کے مطابق تعلیمی مسائل اور عمل کا فیصلہ کرتے ہیں۔ یہ کسی ایک شخص کی خواہشوں پر مبنی نہیں ہے۔ اس میں ہر پالیسی کے پیچھے مکمل ثبوتوں پر مبنی منطق ہے۔ اس کے برعکس حکومت کا فیصلہ بغیر سوچے سمجھے لیا جانے والا فیصلہ ہے ۔ ؟ نجی اسکول ایک اہم اسٹیک ہولڈر ہوتا ہے اور کسی بھی پالیسی میں تبدیلی کا اعلان کرنے سے پہلے ہر اسٹیک ہولڈر کو بورڈ میں شامل کرنا حکومت کے لئے لازمی ہے۔ ہمارا مطالبہ یہ ہے کہ ہمیں بورڈ میں کیوں نہیں لیا گیا۔ انہوں نے کس بنیاد اور تحقیق پر اسکرین کا وقت کم کرنے کا اعلان کیا۔ ایسا نہیں ہے کہ طلباءصرف آن لائن کلاسوں کے دوران ہی اسکرین کے سامنے رہیں۔ بیشتر طلباءنجی ٹیوشن اور کوچنگ کی کلاسز میں جاتے ہیں۔ یہاں وہ زیادہ اسکرین ٹائم کا پابند ہیں۔ کیا حکومت بھی اس پر پابندی لگائے گی؟ اسکرین ٹائم کے ہر منٹ کا مقصد معیاری تعلیم فراہم کرنا اور طلبہ کو مستقبل کے لئے تیار کرنا ہے۔ بغیر کسی سائنسی وجہ کے پابندیوں سے معیاری تعلیم کو ضرور نقصان پہنچے گا۔جموں کشمیر ایجوکیشن چیمبر نے اس سلسلے میں کہا ہے کہ اس وقت سرکار کا یہ فیصلہ تعلیمی سیشن کےلئے مضر ثابت ہوسکتا ہے کیوں کہ سکول اب یہ طے نہیں کرسکتے کہ اس وسطی تعلیمی سیشن میں نصاب کو کسی طرح سے مکمل کیا جاسکتا ہے ۔ چیمبر نے کہا ہے کہ اس سلسلے میں ہم بچوں کے والدین سے صلاح مشورہ کریں گے جن کی رائے حاصل کی جائے گی ۔ چیمبر نے کہا ہے کہ کیا ملک کے ہر شہر اور ریاست میں یہ فیصلہ لیاگیا ہے کیا ہر جگہ آن لائن سکرین کا وقت کم کردیا گیا ہے ۔ انہوںنے کہا ہے کہ سرکار کو اگر کشمیری بچوں کی اتنی فکر ہے تو دوسرے شہروں میںبھی بچے آن لائن کلاس دیتے ہیں تو کیا وہاں پر بھی ایسا نہیں ہونا چاہئے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک وقت تھا جب کشمیر تعلیمی معیار میں ملک کے دیگر ریاستوں سے کافی بہتر تھا لیکن اب جموں کشمیر سرکار کی غلط پالیسوں کی وجہ سے تعلیمی لحاظ سے ہم سب سے پیچھے رہ گئے ہیں۔ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس طرح کی پالیسیاں بنانا بند کریں اور تمام فریقین کے ساتھ مل کر تعلیم کے شعبے کی بہتری کی طرف کام کریں۔
Comments are closed.