لکھن پور میں ریپیڈٹیسٹنگ کرانے کامعاملہ پرسوالات کے گیرے میں 20-25%ٹیسٹنگ ہو رہی ہے 50-60%بغیرٹیسٹنگ کے جموں وکشمیر میں داخل ہونے کاانکشاف

سرینگر اے پی آئی: لکھن پور ٹیسٹنگ پر سوالیہ نشان اُٹھنے لگے مال مسافر بردار گاڑیوں میں صرف 25-30%ڈرائیوروں کنڈیکٹروں مسافروں کاریپیڈ ٹیسٹ عمل میں لایا جارہاہے، جبکہ 60-70فیصد مسافر کنڈیکٹرڈرائیو ربغیرٹیسٹنگ کے ہی جموں کشمیرکے حدود میں داخل تو ہورہے ے جسکے نتیجے میں وبائی بیماری پھوٹ پڑنے کے آثار میں اضافہ ہورہاہے ۔اے پی آ ئی کو اس ضمن میں جو تفصیلات موصول ہوئی ہے ا سکے مطابق جموں وکشمیر انتظامیہ نے لکھن پور چکننگ پوئٹ پرکسی بھی مال مسافر بردا رگاڑی کواس وقت تک جموں کشمیرکے حدود میں داخلہ ہونے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیاتھا جب تک نہ مال مسافر گاڑیو ںکے ڈرائیورو ں کنڈیکٹروں کاریپیڈ ٹیسٹ عمل میں لایاجائے تاہم اس بات کاانکشاف ہا ہے کہ لکھن پور چکننگ پوئٹ پر ریپیڈ ٹیسٹ کرانے میں غٖیرسنجیدگی کا مظاہراہ کیاجارہاہے ۔20-30%مال مسافر بردار گاڑیوں کے ڈرائیوروں اور مسافرو ںکاہی ٹیسٹ کیاجارہاہے جبکہ باقی 50-6-%ڈرائیوروں کنڈیکٹروں اور مسافروں کوبغیرٹیسٹ کے ہی جموںو کشمیر میں داخل ہونے کی اجازت دی جارہی ہے ۔ملک کی مختلف ریاستوں سے ہردن چار ہزار کے قریب مال مسافر بردار گاڑیاں لکھن پور چکننگ پوئٹ کے راستے جموںو کشمیر میں داخل ہورہے ہیں اور کروناوائرس کی تازہ لہرپھوٹ پڑنے کے بعد سرکار نے لکھن پور میں ریپڈ ٹیسٹ کرنے کافیصلہ کیاتھا اور جس کسی ڈرائیور کنڈیکٹرکامسافر کاٹیسٹ کروناکے سلسلے میں مثبت آٹا اس سے جموںو کشمیرکے حدود میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی تاہم لکھن پور چکننگ پوئٹ پرتعینات ملازمین نے کہاکہ ریپڈ ٹیسٹ کرانے کے سلسلے میں تمام تر وسائل دستیاب نہیں ہے اور مال مسافر بردار گاڑیو ں کی قطاریں بھی کھڑی نہیں کی جاسکتی ہے ۔ادھرماہرین نے کہا کہ لکھن پور چکنگ پوئٹ پرٹیسٹ کرانے کے سلسلے میں کار گراقدامات اٹھائے جائے تا کہ اس وبائی بیماری میں مبتلاکسی بھی ملکی اور غیرملکی شہری کوجموں کشمیرمیں داخل ہونے سے روکا جاسکے ۔

Comments are closed.