سرینگر/04دسمبر: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے تیز رفتار انٹرنیٹ پر مسلسل بندش پر سرکار کو حدف تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ جموں کشمیر میں 4جی انٹرنیٹ کی معطلی پر مرکزی سرکار سکورٹی وجوہات کا حوالہ دے رہی ہے لیکن تیز رفتار انٹرنیٹ پر بندش کے باوجود بھی کیا جموں کشمیر میں حفاظتی انتظامات میں کوئی خاص فرق پڑا ہے کیا گزشتہ ایک سال سے یہاں پر کوئی تشدد آمیز واقع پیش نہیں آیا۔ کرنٹ نیو ز آف انڈیا کے مطابق جموں کشمیر میں اب تیز رفتار انٹرنیٹ پر پابندی کے قریب 16مہینے ہوچکے ہیں اور سرکار کی جانب سے ہر پندرہ دن بعد انٹرنیٹ پر عائد پابندی میں توسیع کرتی ہے جس کیلئے سرکار کا موقف ہے کہ تیز رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے حالات خراب ہونے کا اندیشہ رہتا ہے اور یہ ملکی سلامتی کے ساتھ ساتھ امن و قانون کی صورتحال کو برقراررکھنے کے لئے کیا جارہا ہے ۔ اس معاملے پر سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے سماجی ویب سائٹ ٹویٹر کے اپنے ٹویٹر پر 4جی انٹرنیٹ پر مسلسل پابندی کے حوالے سے ٹویٹ کرتے ہوئے مرکزی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’اب ایک سال سے زیادہ عرصے سے جموں کشمیر میں تیز رفتار انٹرنیٹ بند ہے جس کیلئے سرکار سیکورٹی کا حوالہ دے رہی ‘‘لیکن کیا گزشتہ ایک برس سے جموں کشمیر میں کوئی تشددآمیز واقع پیش نہیں آیا۔انہوں نے لکھا ہے کہ ایک سال سے حفاظتی صورتحال میں کوئی خاص فرق نہیں پڑا ہے‘‘ ۔ عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ سرکار کا یہ موقف اگر صحیح ہوتا تو یہاں پر کوئی واقع پیش نہیں آتا لیکن بلا وجہ تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولیت سے لوگوں کو محروم رکھنا سمجھ سے بالا تر ہے ۔انہوںنے کہا ہے کہ تیز رفتار انٹرنیٹ پر پابندی سے یہاں کے لوگوں کو خاص کر طلبہ کو شدید پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جو کووڈ 19کے نتیجے میں آن لائن کلاس دیتے ہیں سب سے زیادہ پریشانی انہی طلبہ کوہوتی ہے ۔ یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے انتظامیہ نے جموں کشمیر کے دو اضلاع گاندربل اور اودھمپور کو چھوڑ کر دونوں صوبوں میں تیز رفتار انٹرنیٹ پر عائد پابندی میں 11دسمبر تک توسیع کردی ہے ۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.