جموں وکشمیر کے عوا م کے حقوق کی بحالی کیلئے نیشنل کانفرنس میدانِ کارزار میں عملی طور برسرجہد / نیشنل کانفرنس

اراضی قوانین کو منسوخ کرنے اور نئے قوانین متعارف کرنے کے حکومتی اقدام یکسر مسترد

سرینگر /04نومبر: جموں وکشمیر کے عوا م کے حقوق کی بحالی کیلئے نیشنل کانفرنس میدانِ کارزار میں عملی طور برسرجہدکی بات کرتے ہوئے پارٹی کے جنرل سیکرٹری علی محمد ساگر نے کہا کہ تینوں خطوں کے عوام کے اشتراک سے ہم اس جدوجہد میں سروخ رو ہونگے۔ سی این آئی کے مطابق نیشنل کانفرنس صوبہ کشمیر کا اجلاس آج پارٹی ہیڈکوارٹر نوائے صبح کمپلیکس میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کی جبکہ اس موقعے پر صوبائی صدر ناصر اسلم وانی ، زون صدور، ضلع صدور ، خواتین، یوتھ اور اقلیتی سیلز کے زعما بھی موجو دتھے۔ اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال، پارٹی سرگرمیوں ،تنظیمی امورات خصوصاً لوگوں کے گوناگوں مشکلات، تباہ کن معاشی بدحالی، ریکارڈ توڑ بے روزگاری اور ہوشربا مہنگائی جیسے معاملات زیر بحث آئے۔اس کے علاوہ میں یوتھ نیشنل کانفرنس اور خواتین ونگ کی تنظیم نو کے بارے میں تبادلہ خیالات کیا گیا۔ اجلاس کے شرکاء نے یوتھ و خواتین ونگ کی تنظیم نو کے بارے میں اپنے اپنے مشورے پیش کئے۔ اس کے ساتھ ساتھ پارٹی ممبر شپ کا معاملہ بھی زیر بحث آیا اور اس بارے میں لائحہ عمل مرتب کرنے کیلئے شرکاء نے اپنی اپنی آراء پیش کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے کہا کہ نیشنل کانفرنس جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی کیلئے برسرجہد ہے اور پارٹی ہر حال میں لوگوں کے وقار کیلئے لڑے گی۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی قیادت میں جموںوکشمیر کے تینوں خطوں کی سیاسی جماعتوں کا اتحاد ایک مضبوطی آواز بند کر سامنے آیا ہے ،انشاء اللہ تینوں خطوں کے عوام کے اشتراک سے ہم اس جدوجہد میں سروخ رو ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے قدیم اور بڑی جماعت ہونے کے ناطے نیشنل کانفرنس کا اس جدوجہد میں کلیدی رول ہے اور ہماری جماعت اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی سمجھتے ہوئے جموں وکشمیر کی انفرادیت اور اجتماعیت کی بحالی میدانِ کارزار میں عملی طور پر جدوجہد کررہی ہے ۔صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے اپنے خطاب میں کہاکہ مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کے عوام کو محتاج بنانے کیلئے غیر جمہوری اور غیر آئینی اقدامات کرنے کا سلسلہ مسلسل جاری رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے جموںوکشمیر کے اراضی قوانین کو منسوخ کرنے اور نئے قوانین متعارف کرنے کے حکومتی اقدام کی شدید الفاظ مین مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل کانفرنس حکومت کے ان اقدامات کو یکسر مسترد کرتی ہے ۔ اُن کا کہنا تھا کہ اراضی قوانین میں تبدیلی سے تینوں خطوں کے لوگ زبردست نالاں ہوگئے ہیں اور مرکز کے ان اقدامات کیخلاف زمینی سطح پر زبردست غم و غصہ پایا جارہا ہے۔مرکز کے ان اقدامات سے لوگ پشت بہ دیوار ہوجائیں گے اور اس سے نئی دلی اور جموں و کشمیر میں مزید دوریاں پیدا ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ مرکز کے 5اگست 2019اور اس کے بعد کے یکطرفہ فیصلوں نے جموں وکشمیر کے عوام اور ملک کے درمیان اتنی دوریاں پیدا کردیں ہیں جن کو پاٹنا ناممکن بن گیا ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ملک کے عوام کو جموں وکشمیر کے بارے میں جھوٹ اور فریب کے ذریعے گمراہ کیا جارہا ہے اور غیر جمہوری اور غیر آئینی اقدامات کو جواز بخشا جارہا ہے۔

Comments are closed.