سرینگر/ 2 نومبر/ کے این ٹی // حکمرانوں کی توجہ لوگوں کے مسائل و مشکلات دور کرنا نہیں بلکہ جمو ں وکشمیر کے عوام کو ہر لحاظ سے بے اختیار کرنا اِن کی اولین ترجیح ہے اور تمام حکومتی مشینری اسی کام میں لگی ہوئی ہے کہ کس طرح سے کشمیریوں کو محتاج بنایا جائے۔ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس جنرل سکریٹری علی محمد ساگر ن آج پارٹی ہیڈ کوارٹر پر سرینگر، بڈگام، اننت ناگ، گاندربل، پلوامہ، شوپیان اور کولگام سے آئے پارٹی عہدیداروں، کارکنوں اور عوامی وفود کیساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔ عوامی وفود نے اپنے اپنے علاقوں کے مسائل و مشکلات بیان کئے اور کہا کہ لوگ اس وقت گوناگوں مسائل اور مشکلات سے دور ہیں ، بجلی اور پانی کی سپلائی ہر گزرتے دن کیساتھ بدتر ہوتی جارہی ہے، تعمیر و ترقی کا کہیںنام و نشان نہیں، مہنگائی اور دیگر عوامی مسائل عروج پر ہیں ، اعلیٰ حکام کے نوٹس میں لانے کے باوجود بھی مسائل و مشکلات کا حل نہیں ہورہا ہے۔ وفد نے بتایا کہ کئی علاقوںمیں گذشتہ10رو زسے بجلی نایاب ہے بیشتر آبادیوں کو پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ بہت سارے علاقوں میں ٹرانسفارمر بے کار ہوگئے ہیں لیکن حکام کی طرف سے ان ٹرانسفارمروں کی مرمت یا انہیں تبدیل کرنے کی زہمت گوارا نہیں کیا جارہا ہے اور آبادیوں کو گھپ اندھیروں میں رہنے کیلئے مجبور کیا جارہا ہے۔ علی محمد ساگر نے اس موقعے پر کہا کہ جموں وکشمیر میں اس وقت براہ راست مرکز کی حکمرانی ہے اور یہاں کے لوگوں کو افسرشاہی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ نئی دلی سے لیکر سرینگر سے تک حکمران اسی کوشش میں ہیں کہ کس طرح سے جموں و کشمیر کے عوام کو بے اختیار کیا جائے اور تمام سرکاری مشینری اسی عمل میں لگادی گئی ہے۔ آئے روز نت نئے فیصلے لیکر جموںوکشمیر کو اندھیروں کی طرف دھکیلا جارہاہے جبکہ دوسری جانب ذرائع ابلاغ میں لوگوں کو سبز باغ دکھائے جارہے ہیں۔ کبھی ’بیک ٹو ولیج ،کبھی ’میرا قصبہ میرا غرور‘ تو کبھی 60ہزار بھرتیاں عمل میں لانے شوشے دکھائے جارہے ہیں لیکن زمینی سطح پر عوام کی راحت رسانی کیلئے کوئی بھی اقدام نہیں ہورہا ہے۔ 60ہزار بھرتیاں عمل میں لانا تو دور کی بات یہاں جبری لوگوں کا روزگار چھینا جارہاہے۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ ایک طرف سمارٹ میٹروں کی تنصیب کا کام شروع کیا گیا لیکن دوسری جانب بجلی نایاب ہے۔ حکمران پہلے بجلی کی سپلائی یقینی بنائے سمارٹ میٹر بعد میں بھی نصب کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرما نے ابھی دستک بھی نہیں دی ہے کہ بجلی کی سپلائی پوزیشن بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے، شہر کے علاقوں میں پانی پانی کی ہاہاکار ہے جبکہ دیہات میں پانی کی سپلائی کا اندازہ خود لگایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عارضی ملازمین کئی کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ آئے روز سڑکوں پر احتجاج کے باوجود بھی انہیں ماہانہ مشاہرہ نہیں دیا جارہاہے۔ علی محمد ساگر نے کہا کہ انتظامیہ صرف اور صرف ذرائع ابلاغ میں موجود ہے جبکہ زمینی سطح پر انتظامیہ نام کی کوئی چیز نہیں۔ افسر شاہی لوگوں کیلئے وبال جان بن گئی ہے ۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.