نئے اراضی قوانین جموں کشمیر کی 90فیصد سے زائد زمین کا تحفظ کرگی ؛زراعی زمین پر صرف کاشت کاروں کو حق ، کوئی ان سے چھین نہیں سکتا / روہت کسنل
سرینگر/02نومبر: نئے اراضی قوانین کو ’جموں کشمیر برائے فروخت‘ کا نام دینا ان قوانین پر’’غیر ضروری رد عمل‘‘ ہے کی بات کرتے ہوئے جموں کشمیر انتظامیہ نے واضح کر دیا ہے کہ 90فیصد سے زائد زمین کو فروخت نہیں کیا جا سکتا ہے ۔ سی این آئی کے مطابق جموں کشمیر انتظامیہ نے واضح کر دیا ہے کہ نئے زمینی قوانین نہ صرف جموں و کشمیر میں 90 فیصد سے زیادہ اراضی کو بیرونی لوگوں کو فروخت کرنے سے اس کا تحفظ کریں گے بلکہ زراعت کے شعبے کو فروغ دینے ، تیز صنعتی ماحول؛ معاشی نمو میں مدد اور جموں و کشمیر میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں بھی مدد فراہم کریں گے۔ان باتوں کا اظہار حکومت کے ترجمان روہت کنسل نے آج جموں میں ایک پریس کانفرنس میں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کم سے کم گیارہ پرانے قوانین کو منسوخ کرکے چار بنیادی قوانین میں ترمیم عمل میں لائی گئی ہے‘‘۔انہوں نے کہا’’زمین اراضی کیخلاف رد عمل غیر ضروری ہے۔انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کس طرح بعض پرانے’’فرسودہ‘‘ قوانین کی جگہ نئے قوانین لائے گئے کیونکہ پرانے قوانین ’’عوام مخالف ‘‘تھے۔انہوں نے اس سلسلے میں کئی مثالیں بھی پیش کیں۔انہوں نے سابق اراضی قوانین کو ‘عوام دشمن’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ نئے اراضی قوانین کے تحت 90 فیصد اراضی، جو کہ زرعی ہے، کو مکمل تحفظ فراہم کیا گیا ہے۔کنسل کا کہنا تھا کہ زرعی اراضی صرف مقامی کاشت کاروں کو ہی فروخت کی جا سکے گی اور یہاں تک کہ جموں و کشمیر کے وہ باشندے، جو کاشت کار نہیں ہیں، وہ بھی زرعی زمین نہیں خرید سکیں گے۔حکومت کے ترجمان نے مزید کہا’’نئے اراضی قوانین کے مطابق زرعی زمین صرف مقامی کاشت کاروں کو ہی فروخت کی جا سکے گی‘‘۔
Comments are closed.