پیاز کی قیمتوں میں ایک بار پھر بے حد اضافہ : وادی کشمیر میں بھی پیاز نے عام لوگوں کی آنکھوں سے آنسو نکالے

سرینگر/23اکتوبر:/ بھارت کے دیگر شہروں کے ساتھ ساتھ وادی کشمیر میں بھی پیاز کی قیمتوں میں بے حد اضافہ ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں عام لوگ سخت پریشان ہوگئے ہیں ۔ شہر سرینگر میں جمعہ کے روز پیاز فی کلو 70سے 80روپے فروخت کی گئی جبکہ ملک کے زیادہ تر حصوں میں ریٹیل میں پیاز کی قیمتیں 70 سے 100 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہیں۔ جانکاروں کے مطابق دیوالی تک یہ 120 سے 150 روپے فی کلو تک بھی پہنچ سکتی ہیں۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق پیاز نے ایک بار پھر غریب عوام کی آنکھوں سے آنسو نکالنے شروع کردئے ہیں ۔ پیاز کی قیمتوں میں آئے روز اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ دو روز پہلے شہر سرینگر کے مختلف بازاروں میں پیاز 40سے 50روپے فی کلو حساب سے فروخت کی جاتی تھی تاہم آج پیاز فی کلو 70سے 80روپے کے حساب سے فروخت کیا جارہا ہے ۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس کی طرح امسال بھی پیاز کی قیمتیں بڑھ جانے کا امکان ہے اور اگلے ایک دو دنوںمیں پیاز ایک سو روپے سے زیادہ تک پہنچ جائے گا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سال 1998 میں جب ایک مرتبہ پھر پیاز کی قیمتوں نے آسمان چھوا اور اس وقت بی جے پی نے ایک کے بعد ایک تین وزیر اعلی بدل دئے ، لیکن اقتدار نہیں بچا سکی۔ مدن لال کھورانہ ، صاحب سنگھ ورما اور پھر سشما سوراج کو دہلی کا وزیر اعلی بنایا گیا ، لیکن قیمتیں کم نہیں ہوئیں اور بی جے پی کو اسمبلی انتخابات میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔راجستھان کے وزیر اعلی رہ چکے بھیرو سنگھ شیخاوت نے بھی الیکشن ہارنے کے بعد کہا تھا کہ پیاز ہمارے پیھچے پڑا تھا۔ اب ایک مرتبہ پھر ملک کی ایک بڑی ریاست بہار میں اسمبلی انتخابات ہورہے ہیں اور پیاز کی قیمتیں آسمان چھونے لگی ہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا پیاز کی بڑھتی قیمتوں کا اثر الیکشن پر پڑے گا۔ملک کے زیادہ تر حصوں میں ریٹیل میں پیاز کی قیمتیں 70 سے 100 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہیں۔ جانکاروں کے مطابق دیوالی تک یہ 120 سے 150 روپے فی کلو تک بھی پہنچ سکتی ہیں۔ ویسے تو اب عام دنوں میں بھی 30 سے 40 روپے فی کلو کی قیمت سے پیاز خریدنے کی ہمیں عادت ہوگئی ہے۔ ایک ہفتہ پہلے ریٹیل بازار میں اسی دام پر پیاز فروخت ہورہے تھے ، لیکن اچانک ایک ہی دن میں منڈی میں تھوک دام 2000 روپے کوئنٹل تک بڑھ گئے ، جس کے بعد ریٹیل بازار میں بھی دام بڑھ گئے۔گزشتہ سوموار کو پیاز کی سب سے بڑی منڈی ناسک کے لاسل گاوں میں پیاز کا دام 7100 روپے کوئنٹل تک پہنچ گیا۔ لاسل گاوں میں دام بڑھنے کا مطلب ہے کہ پورے ملک میں ریٹیل دام بڑھے گا۔کسی بھی چیز کے دام اسی وقت بڑھتے ہیں جب یا تو پیداوار کم ہوجائے یا پھر ڈیمانڈ میں تیزی آجائے۔ پیاز کے ساتھ یہ دونوں چیزیں ہوئی ہیں۔پیاز کے دام کیوں بڑھ رہے ہیں یہ سمجھنے کیلئے ہمیں پہلے یہ جاننا ہوگا کہ پیاز کی کھیتی ملک کے کن علاقوں میں زیادہ ہوتی ہے۔ پیاز اور لہسن ریسرچ ڈائریکٹوریٹ کے مطابق ملک میں پیاز کی سب سے زیادہ پیداوار مہاراشٹر میں ہوتی ہے۔ مہاراشٹر میں ناسک ، احمد نگر ، پونے ، دھولے ، شولا پور میں پیاز کی کھیتی ہوتی ہے۔ مہاراشٹر کے بعد کرناٹک ، گجرات ، بہار ، مدھیہ پردیش اور آندھرا پردیش میں پیاز کی کھیتی زیادہ ہوتی ہے۔ان میں مہاراشٹر ، کرناٹک اور آندھرا پردیش وہ ریاستیں ہیں ، جہاں شدید بارش کی وجہ سے اس سال لاکھوں ایکڑ کی فصل برباد ہوگئی ہے۔ مہاراشٹر کے جن علاقوں میں پیاز کی پیداوار ہوتی ہیں ، وہاں ستمبر میں گزشتہ 100 سالوں کی دوسری سب سے زیادہ بارش ہوئی ہے۔ کرناٹک کے کئی علاقوں میں اب بھی سیلاب کی صورتحال ہے۔مسلسل ہورہی بارش اور سیلاب کی وجہ سے کئی ریاستوں میں لگی پیاز کی نرسری برباد ہوگئی ہے۔ پیاز کی قیمتوں میں ہونے والے ممکنہ اضافہ کو دیکھتے ہوئے ذخیرہ اندوزی بھی شروع ہوگئی ہے۔لاک ڈاون کے دوران ملک بھر میں ہوٹل ، ڈھابے اور ریستوراں بند تھے ، جس کی وجہ سے پیاز کی ڈیمانڈ متوازن تھی اور قیمتیں بھی متوازن تھیں۔ انلاک پانچ میں ہوٹل ، ریستوراں ، ڈھابے کھل گئے ہیں ، جس سے پورے ملک میں پیاز کی ڈیمانڈ اچانک بڑھ گئی ہے۔شدید بارش اور سیلاب کی وجہ سے نہ صرف پیداوار متاثر ہوئی ہے ، بلکہ سپلائی بھی متاثر ہوئی ہے۔ وہیں بازار میں ڈیمانڈ پہلے سے زیادہ ہے ، جس کی وجہ سے قیمتوں میں بھاری اضافہ نظر آرہا ہے۔جانکاروں کے مطابق پیاز کی قیمت 120 روپے کلو تک بڑھ سکتی ہے۔ کیونکہ پیاز کی پیداوار کرنے والی بڑی ریاستوں میں سیلاب اور بارش کی وجہ سے فصل برباد ہوگئی ہے۔ نیا پیاز مارکیٹ میں فروری تک ہی آئے گا۔ ابھی ملک کی سب سے بڑی منڈی میں 7000 روپے کوئنٹل کے آس پاس فروخت ہورہی ہے ، ملک کے الگ الگ حصوں میں ریٹیل بازار میں آتے آتے اس قیمت میں 30 سے 40 روپے کا مزید اضافہ ہوسکتا ہے ، اسلئے جانکاروں کا ماننا ہے کہ تہواروں کے دوران پیاز کی قیمت 120 روپے تک پہنچ سکتی ہے۔

Comments are closed.