وادی کے سڑکوں ،جھیلوں اور تایخی عمارتوں کی حالت ناگفتہ بہہ

جھیل ڈل کی تباہی چشم کشا ، مساجد کے گرد نواح کاحال ابتر ،سرکارکی عدم توجہی باعث تشویش

سرینگر / 14اکتوبر/کے پی ایس : اکیسویں صدی کے تیز رفتار دور میں بھی وادی کشمیر کی سڑکوں ،شاہراہوں،جھیلوں اوردریائوں کی حالت ناگفتہ بہہ ہے جس کے نتیجے میں یہاں کی تاریخی عمارتیں اورمقامات کی خوبصورتی بھی زائل ہوچکی ہے۔جھیل ڈل جو یہاں کے لوگوں اور دنیا کے سیاحوں کے دلوں کو لبھاتا تھا۔وہی ڈل سکھڑ گیا ہے اس میں گندگی کے ڈھیر ہیںاور اس کے کناروں کے چاروں طرف ناجائز تجاوزات کھڑا کی گئی ہے جس سے اس کا حلیہ ہی تبدیل ہوا ہے اگرچہ سرکاری سطح پر انہدامی کاروائی کیلئے احکامات صادر کئے جاتے ہیں تاہم اثر رسوخ رکھنے والے افراد اس کاروائی سے نجات ہی پاتے ہیں اور یہ لاٹھی بھی غریب عوام پر ہی لٹکتی ہے ۔ کشمیرپریس سروس کے ساتھ بات کرتے ہوئے سوپور کے معززشہریوں نے بتایاکہ جزیرہ نما تاریخی جامع مسجد سوپور مسجد شریف دریائے جہلم کے کنارے واقع ہے اورچاروں طرف دریابہہ رہا ہے جس سے مسجد پُررونق اوردلکش ہے مسجد شریف کے احاطے میں ایک خوبصورت پارک ہے اور اس پارک میں بیٹھ کرقصبہ کے بہت سے علاقوں کی جانب نظریں مرکوز ہوجاتی ہیں ۔لیکن سرکاری عدم توجہی سے اس کے آس پاس دریاکی حالت کافی خستہ حال ہے ۔دریاکے کنارے کے صرف ایک طرف کئی فٹ ہی بنڈ تعمیر کیا گیا ہے جبکہ بیشترکنارے ویرانی کی کیفیت بیان کررہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جامع مسجد جو ایک تاریخی اہمیت کی حامل ہے کی چاردیواری دریا جہلم کے کنارے واقع ہونے سے یہ دلکش منا ظر پیش کررہی ہے لیکن اس کے گردونواح میں ایسی بدبو پھیلی ہوئی ہے اورمسجد کے نزدیک دریا کے دونوںکنارے اس کی خوبصورتی کو متاثرکرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ متعلقہ حکام کو بنڈ تعمیر کرنے کی کئی بار استدعا کی گئی ہے تاہم انہوں نے توجہ دینے کی زحمت گوارا نہیں کی ۔انہوں نے کہا کہ جامع مسجد کے نزدیک پنڈتوں کے بوسیدہ ہوئے مکانات قمار بازوں اور منشیات کے دھندوں میں ملوث افراد کے اڈے بنے ہوئے ہیں۔لیکن پولیس اس بارے میں آگاہ ہونے کے باوجود بھی نامعلوم وجوہات کی بناء پر خاطر خواہ اقدام نہیں اٹھارہی ہے جس سے مسجد کے آس پاس کا ماحول کافی خراب ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ کم ہونے کے بجائے قصبہ میں منشیات اور قمار بازی کے دھندوں میں آئے روز اضافہ ہورہا ہے اور اس لت میں نئی نوجوان نسل بڑی تیزی کے ساتھ مبتلا ہورہی ہے ۔انہوںنے کہا کہ جامع مسجد جو شمالی کشمیر میں بڑی اہمیت کی حامل ہے لیکن دریا کی گندگی ،کناروں کی ویرانی اور بازاروں میں ٹریفک جام سے مسجد شریف کی رونق اور اس کی افادیت کمزور ہورہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ تاریخی جامع مسجد سوپورکی تعمیر عوامی سطح پر کی گئی اورانجمن کے زیر نگرانی ہے لیکن اس کے چاروں طرف کی قدرتی خوبصورتی سرکاری عدم توجہی سے معدوم ہورہی ہے۔اسی طرح شہرو دیہات کی سڑکوں کی حالت ناگفتہ بہہ ہے ۔اگرچہ سرکاری سطح پر تجدیدومرمت کیلئے فندس بھی واگذار کئے جاتے ہیں تاہم متعلقہ محکمہ جات کے افسران کی من مانیوں سے سڑکوں کی مرمت ناممکن بنی ہوئی ہے ۔جبکہ کئی جگہوں پرمیگڈمائزیشن کے دوران متعلقہ ٹھیکہ داراں متعلقہ افسران کے ساتھ ملی بھگت کرکے اس پر ناقص اور غیر معیاری میٹرئیل استعمال کرتے ہیں جس سے کئی دنوں کے بعد ہی وہ سڑکوں سے اکھڑجاتا ہے اورسڑکیں پہلے سے زیادہ ویران ہوجاتی ہیں۔ان تمام مسائل کی طرفسرکار کو توجہ مرکوز کرنی چاہئے تاکہ قومی اثاثوں کی اہمیت و افادیت ختم ہونے سے بچ جائے اورلوگوں کے مشکلات کازالہ ہوسکے ۔

Comments are closed.