
پہلگام دہشت گرد حملہ: مہمانوں کا یوں جانا دل دہلا دینے والا ہے: وزیرا علیٰ عمر عبداللہ
سری نگر،23اپریل(
پہلگام کے بیسرن علاقے میں منگل کے روز ہوئے دہشت گرد حملے کے بعد ہزاروں کی تعداد میں سیاح وادی کشمیر چھوڑ کر واپس اپنے گھروں کی جانب روانہ ہو گئے ہیں۔حکام نے مہمانوں کی واپسی کو محفوظ بنانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کئے ہیں جبکہ سیاحتی صنعت ایک بار پھر زوال پذیر دکھائی دے رہی ہے۔
وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر کہا: "پہلگام میں کل کے المناک دہشت گرد حملے کے بعد مہمانوں کی وادی سے رخصتی دیکھ کر دل دہل گیا ہے۔ ہم مکمل طور پر سمجھتے ہیں کہ ایسے حالات میں کوئی بھی یہاں نہیں ٹھہرنا چاہے گا۔”انہوں نے مزید کہا کہ ’ڈی جی سی اے اور وزارت شہری ہوا بازی اضافی پروازوں کا انتظام کر رہی ہیں۔ سری نگر جموں شاہراہ کو یک طرفہ ٹریفک کے لیے کھولا گیا ہے تاکہ سیاح روانہ ہو سکیں۔‘
وزیر اعلیٰ نے انتظامیہ کو ہدایت دی ہے کہ سرینگر-جموں شاہراہ پر ٹریفک کو منظم انداز میں چلایا جائے تاکہ گاڑیاں بحفاظت روانہ ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ کے کچھ حصے اب بھی غیر مستحکم ہیں اور اس صورت حال میں مکمل آزادی سے ٹریفک کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
سیاحتی صنعت سے جڑے افراد نے بتایا کہ حملے کے بعد سیاحوں میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے اور بڑی تعداد میں لوگوں نے اپنی بکنگ منسوخ کر دی ہے۔ سری نگر کے ایک ٹور آپریٹر نثار احمد کے مطابق "تقریباً 80 فیصد بکنگ منسوخ ہو چکی ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ چند سالوں میں سیاحت کے فروغ کے لیے جو محنت کی گئی تھی وہ اس ایک حملے سے ختم ہو گئی۔ ’اب دوبارہ سیاحوں کو کشمیر لانے کے لیے ہمیں بہت محنت کرنی پڑے گی۔‘
اگرچہ بیشتر سیاح وادی چھوڑ چکے ہیں، کچھ سیاح اب بھی موجود ہیں۔ مہاراشٹر سے آئی ایک خاتون سیاح نے کہا: "ہم نے جب حملے کے بارے میں سنا تو خوف محسوس ہوا، لیکن ہوٹل انتظامیہ نے ہمیں یقین دلایا۔ یہاں ہر جگہ سیکورٹی ہے اور اب ہم خود کو محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔”
وزارت شہری ہوا بازی نے ہوائی کرایوں میں اضافہ نہ کرنے کی ہدایت دی ہے اور ایئر انڈیا و انڈیگو نے بدھ کو اضافی پروازیں چلانے کا اعلان کیا ہے۔ ایئر انڈیا نے دہلی اور ممبئی کے لیے دو اضافی پروازیں چلائیں جبکہ انڈیگو نے بھی دو اضافی پروازیں چلانے کی اطلاع دی۔ایئر لائنز نے ٹکٹ منسوخی اور ری شیڈولنگ پر بھی مکمل چھوٹ دی ہے، تاکہ مسافروں کو کسی قسم کی مالی دشواری نہ ہو۔
Comments are closed.