سرینگر/19ستمبر: پائین شہر کے جوگی لنکر رعناواری سے تعلق رکھنے والا نویں جماعت کا طالب علم جھیل ڈل میں نہانے کے دوران غرقآب ہوا ۔ طالب علم کی موت سے علاقہ بھر میں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی اور علاقہ ماتم کدے میں تبدیل ہوا۔ جوگی لنکر علاقے میں یہ رواں برس کا یہ غرقآبی کا تیسرا واقع ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق پائین شہر کے جوگی لنکر رعناواری علاقے سے تعلق رکھنے والا ایک15برس کا طالب علم کفایت احمد اپنے موسازاد بھائی اور دیگر دوستوں کے ہمراہ کانی کچہ جھیل ڈل نہانے کی غرض سے گیا ہوا تھا جس دوران مذکورہ لڑکے نے دریاء میں چھلانگ لگائی تاہم وہ پانی سے باہر نہیں آیا اور وہیں پر ڈوب گیا ۔ اس دوران آس پاس کے لوگوں نے اگرچہ پانی میں اُتر کر اس کو باہر نکالا اور فوری طور پر غوثیہ ہسپتال خانیار پہنچایا لیکن ڈاکٹروں نے اسے مردہ قراردیا۔ کفایت احمد کی اچانک موت سے علاقہ بھر میں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی ۔ مذکورہ طالب علم کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ اس کی والدہ طلاق شدہ خاتون تھی اور بڑی محنت کرکے اپنے بیٹے کو پالتی تھی اور اس کو تعلیم فراہم کرنے میں کوشاں تھیں ۔ کفایت اپنی ماں کا ایک واحد سہارا تھا جس کے سہارے اس کی ماں زندہ تھی تاہم خدا کو کچھ اور ہی منظور تھا اور اس کا آخری سہارا بھی چھن گیا ۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جوگی لنکر رعناواری میں یہ غرقآبی کا رواں برس کا تیسرا واقع ہے ۔اس سے پہلے رواں ماہ 5ستمبر کو پائین شہر کے رعناواری علاقے کے ڈگہ محلہ میں آج ایک اور بچہ جس کی شناخت ابراہیم احمد شیخ ولد امتیاز احمد شیخ عمر تین برس کے بطور ہوئی ہے کھیلنے کے دوران اپنے گھر سے باہر نکلا اور نزدیکی ایک نالہ میں ڈوب گیا ۔ اس دوران بچے کو اگرچہ تھوڑی ہی دیر کے بعد پانی سے باہر نکالا گیا اور غوثیہ ہسپتال خانیار پہنچایا گیا تاہم ڈاکٹروں نے اسے مردہ قراردیا ۔ا س سے پہلے 27جولائی کو ایک اور بچہ جس کی عمر قریب پانچ برس تھی پانی میں میں ڈوب کر لقمہ اجل بن گیا تھا ۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
Comments are closed.