منشیات کےعادی اب ادویات کو بھی نشےکی خاطرلاتے ہیں استعمال میں
سرینگر/13اگست/: وادی میں نوجوانوں کی جانب سے منشیات کے استعمال کا رجحان بڑھتا ہی جارہی ہے اگرچہ پولیس آئے روز منشیات سمگلروں کے خلاف کارروائیاں انجام دیتی ہے تاہم وادی میں پوری طرح سے منشیات کا خاتمہ ناممکن لگ رہا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق کشمیر کے نوجوانوں میں منشیات کا استعمال تیزی کے ساتھ بڑھ رہا ہے اور نفسیاتی معالج کہتے ہیں کہ ان کے پاس روزانہ ایسے سینکڑوں نوجوانوں کو لایا جارہا ہے جو افیون، چرس،بوٹ پالش،فوکی، ہیروئین، کوکین، بھنگ، براؤن شوگر، گوند، رنگ پتلا کرنے والے محلول اور کئی دوسرے معلوم اور نامعلوم نشہ آور مرکبات کے استعمال کے نتیجے میں جسمانی، نفسیاتی اور جذباتی امراض کا شکار ہوچکے ہوتے ہیں۔ ماہرِ نفسیات ڈاکٹر شوکت جیلانی اسے ایک انتہائی سنگین مسئلہ سمجھتے ہیں۔ڈاکٹروں اور پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مسئلہ صرف غیر قانونی منشیات تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ فارما سیوٹیکل ادویات کو بھی اب نشے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ’’کشمیر کے نوجوانوں میں نشہ آور ادویات کے استعمال اور اس کے نتیجے میں ان میں پیدا ہونے والے امراض کا معاملہ بڑی حد تک فکر و تشویش کا باعث ہے۔ اصل میں یہاں لوگ نامساعد حالات کی وجہ سے عمومی طور پر دماغی سکون اور قلبی اطمینان کے حوالے سے آرام دہ محسوس نہیں کررہے ہیں اور دیکھا گیا ہے کہ اس طرح کی صورتِ حال نشہ آور اشیا اور مرکبات کی طرف رغبت دلانے کا موجب بن جاتی ہے۔ڈاکٹروں اور پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مسئلہ صرف غیر قانونی منشیات تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ فارما سیوٹیکل ادویات کو بھی اب نشے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ عمل اتنا ہی نقصان دہ ثابت ہورہا ہے جتنا غیر قانونی منشیات کا استعمال۔صوفیاء اور اولیاء کی سرزمین کشمیر چند برس قبل تک اس رجحان سے بڑی حد تک نا آشنا تھی اور یہاں تمباکو، سگریٹ اور محدود پیمانے پر شراب کے علاوہ کوئی بھی نشہ آور شے استعمال نہیں کی جاتی تھی۔ لیکن اب صورتِ حال تیزی کے ساتھ بدل رہی ہے۔
Comments are closed.