ڈاکٹرفاروق عبداللہ کی جانب سے بلائی گئی میٹنگ منعقد نہیں ہوپائی؛گپکارروڑسیل،اپوزیشن لیڈران خانہ نظربند

کشمیر میں سیاسی عمل شروع کرنے کے دعوے کی ہوانکل گئی:عمرعبداللہ

سری نگر:۵،اگست:جموں وکشمیرکی خصوصی آئینی پوزیشن کے خاتمے کاایک سال مکمل ہونے پر سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹرفاروق عبداللہ کی جانب سے بلائی گئی کل جماعتی میٹنگ منعقد نہیں ہوپائی ،کیونکہ حکام نے موصوف کی رہائش گاہ واقع گپکارروڑ کوسیل اوراس راستے کوخاردار تاریں بچھاکر بندکردیا۔اس دوران معلوم ہواکہ جن لیڈروں کومجوزہ میٹنگ میں شرکت کیلئے مدعوکیاگیاتھا،اُن کوگھروں میں نظربندرکھاگیا۔جے کے این ایس کے مطابق5،اگست2019کومرکزی سرکار کی جانب سے جموں وکشمیر کوخصوصی آئینی پوزیشن دینے والے دفعہ370ویہاں کے پشتنی باشندوں کوزمین وجائیدادکے مخصوص مالکانہ حقوق دینے والے دفعہ35-Aکی منسوخی اورجموں وکشمیرکی تقسیم وتنظیم وعمل میں لاکراسے مرکزی زیرانتظام علاقہ بنانے کے فیصلوں کاایک سال مکمل ہونے کے موقعہ پربدھ کے روزسیکورٹی زون میں واقع گپکار روڑ کوآواجاہی کیلئے بندرکھاگیا ،اوراس مقصد کیلئے یہاںتعینات پولیس وفورسزاہلکاروں نے اس روڑپرجگہ جگہ خاردارتاریں بچھائی تھیں ۔گپکارروڑ پرواقع سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق اورعمرعبداللہ کی رہائش گاہ کے باہر پولیس وفورسزکاسخت پہرہ بٹھادیاگیاتھا،تاکہ کوئی بھی شخص اندرنہ جانے پائے ۔سخت بندشوں اورقدوغن کے باعث ڈاکٹرفاروق کی جانب سے طلب کی گئی میٹنگ منعقد نہیں ہوپائی ۔بتایاجاتاہے کہ ڈاکٹرفاروق نے اپوزیشن بشمول کانگریس ،پی ڈی پی ،پی ڈی ایف،سی پی آئی ایم ،جے کے پی ایم اوردیگرکچھ مین اسٹریم جماعتوں کے جن لیڈروں کومیٹنگ میں شرکت کیلئے مدعوکیاتھا،اُن سبھی لیڈروں کوگھروں میں نظربندرکھ کر باہرجانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔سابق وزیراعلیٰ اورنیشنل کانفرنس کے صدرڈاکٹر فاروق کے بقول انہوںنے سناکہ جن لیڈروں کوآج کی میٹنگ میں شامل ہوناتھا،اُن کوخانہ نظربندرکھاگیاہے ۔ڈاکٹر فاروق کاکہناتھاکہ کشمیر میں سیاسی عمل شروع کرنے کے دعوے کی ہوانکل گئی کیونکہ کسی لیڈر کومیری رہائش گاہ پرمنعقد ہونے والی میٹنگ میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی ۔سابق وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے سماجی رابطہ گاہ ٹویٹر پرلکھے اپنے ایک ٹویٹ میں حکام کی جانب سے گپکارروڑ کوسیل کئے جانے پرسخت ناراضگی ظاہرکی ۔انہوں نے لکھا”ایک سال گزرگیا،یہ آج کاگپکارروڑ ہے ۔پولیس کی گاڑیاں ہمارے گھرکے دروازے پرکھڑی ہیں ،روڑ پرخاردارتاریں بچھائی گئی ہیں “۔عمرعبداللہ نے مزیدلکھا”میرے والد نے مین اسٹریم لیڈروں کی میٹنگ بلائی تھی،لیکن مجھے نہیں لگتااسکی اجازت دی جائیگی “۔انہوں نے ایک اورٹویٹ میں لکھا”ایک سال گزرگیالیکن حکام ہمیں میٹنگ کی اجازت دینے سے بھی گھبراتے ہیں “۔انہوں نے کہاکہ یہی خوف کشمیرکی زمینی صورتحال بیان کرتی ہے ۔اُدھر سی پی آئی ایم کے لیڈر محمدیوسف تاریگامی نے کیایہی کشمیر میں حالات نارمل ہونے کی بات ہے کہ سیاسی لیڈروں کوایک دوسرے کیساتھ بیٹھنے کی اجازت نہیں ۔انہوں نے کہاکہ وہ آج کی میٹنگ میں شرکت کرنے کیلئے تیارتھے لیکن اُنھیں گھرسے باہرجانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

Comments are closed.