پانچ روزہ لاک ڈائون ، تیسرے روز بھی کرنا ہ سے قاضی گنڈ تک معمول کی زندگی ٹھپ
دکانیں تجارتی سرگرمیاں مفلوج ، بازار ویران ، سڑکیں سننان ، بندشیں بھی برقرار
سرینگر/ 25جولائی: کورنا کیسوں میں اضافہ کے بعد پانچ روزہ لاک ڈائون کی واپسی کے تیسرے دن بھی وادی میں سخت ترین لاک ڈائون رہا جس کے نتیجے میںمعمول کی زندگی تھم کر رہ گئی جبکہ سڑکوں پر ہو سو سناٹا دیکھنے کو ملا اور بازار ویران نظر آئیں ۔ شہر سرینگر کے ساتھ ساتھ وادی کے شمال و جنوب میں مکمل لاک ڈائون سے تجارتی و کاروباری سرگرمیاں ٹھپ رہی جبکہ لاک ڈائون کو کامیا ب بنانے کیلئے پولیس کی گاڑیاں دن بھر گشت سڑکوں پر گشت کرتی ہوئی نظر آئی ۔ سی این آئی کے مطابق گزشتہ کئی دنوں سے کورنا وائرس کے کیسوں میںاضافہ کے بعد27جولائی تک مکمل لاک ڈائون کے نفاذ کے اعلان کے بیچ سنیچروار کو مسلسل تیسرے روز بھی شہر سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں بند کے باعث معمول کی زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئی۔ سنیچروار کو مسلسل تیسرے بھی شہر سرینگر کے بیشتر علاقوں میں بندشیں عائد رہی جبکہ کئی ایک علاقوں کا مکمل طور پر سیل کر دیا گیا تھا اور کسی کو بھی آنے یا جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی ۔بندشوں اور بند کے نتیجے میں شہر خاص کے حساس علاقوں میں اہم سڑکوں اور چوراہوں کو خار دار تاروں سے سیل کر دیا گیا جبکہ گاڑیوں کی اوجہی پر مکمل روک دی گئی تھی ۔ سٹی رپورٹر کے مطابق مسلسل تیسرے روز بھی سرینگر کے متعدد علاقوں میں صبح ہی سخت ترین بندشیں عمل میں لائی گئی تھی جس دوران شہر میں جابجا سڑکوں کو سیل کردیا گیا تھا اور پولیس اور سی آر پی ایف کے اضافی دستوں کو تعینات کیا گیا تھا جس دوران پبلک ٹرانسپورٹ کو چلنے کی اجازت نہیں دی گئی۔شہر میں داخل ہونے والے راستوں کو صبح سے ہی سیل کردیا گیا تھا اور شہر کی طرف آنے والی گاڑیوں کو روک دیا گیا۔شہر میںلوگوں کے چلنے پھرنے پر کوئی پابندی عائد نہیں تھی۔شہر کے سول لائنز ،پائین شہر اور دیگر علاقوں میں پولیس اور فورسز نے سڑکوں اور چوراہوں پر خار دار تار نصب کی تھی اور گاڑیوں کو روکا جارہا تھا۔شہر میں دن بھر بازار بندرہے اور سڑکیں بھی سنسان نظر آرہی تھیں۔اسی دوران پولیس کی گاڑیاں بھی سڑکوں پر نظر آئی جو لوگوں سے تاکید کر رہی تھی کہ لاک ڈائون پر عملدر آمد کو یقینی بنایا جائے ۔قابل ذکر ہے کہ مارچ 2020سے بھارت کے دیگر شہروں کی طرح ہی جموں کشمیر میں بھی لاک ڈاون نافذ کیا گیا تاہم جون اور جولائی کے مہینے میں مرحلہ وار طریقے سے لاک ڈان ختم کیا گیا اور ان لاک شروع ہوا ۔ ادھر پلوامہ سے بھی نمائندے نے اطلاع دی ہے کہ پلوامہ ، ترال ، اونتی پورہ اور پانپورع کے ساتھ ساتھ دیگر اضلاع میں مکمل لاک ڈائون کا نفاذ جاری رہا جس کے نتیجے میں زندگی کی رفتار تھم گئی ۔نمائندے کے مطابق مین قصبہ پلوامہ اور دیگر علاقوں میں تمام تجارتی و کارو باری سرگرمیاںمتاثر رہی جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حمل بھی غائب رہی ۔ ادھر اننت ناگ سے بھی نمائندے نے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ ضلع بھر میں سخت ترین بندشیں عائد کر دی گئی تھی جس دوران تجارتی و کارو باری سرگرمیاں بند رہی جبکہ سڑکوں سے ٹریفک کی نقل و حمل بھی غائب رہی ۔ نمائندے کے مطابق ضلع کے بیشتر مقامات اور اہم راستوں کو سیل کر دیا گیا تھا اور کسی کو بھی آنے یا جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی تاہم پیدل چلنے والوں پر کوئی پابندی نہیں تھی ۔ ادھربڈگام، بارہمولہ ، کولگام ، کپواڑہ اور گاندربل کے علاوہ شوپیان ضلع سے بھی نمائندوںنے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ لاک ڈائون کی واپسی پر ان اضلاع میں بھی معمول کی زندگی مکمل طور پر معطل ہو کر رہ گئی جس دوران تمام تجارتی و کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئی ۔ خیال رہے کہ کورونا وائرس کے متاثرین اور متوفین کی تعداد میں درج ہو رہے ہوشربا اضافے کے پیش نظر جموں وکشمیر یونین ٹریٹری انتظامیہ نے وادی کشمیر میں بدھ کی شام سے 27 جولائی کی شام تک ایک بار پھر سخت لاک ڈاؤن نافذ کرنے کا فیصلہ لیا تھا ۔
Comments are closed.