طاقت ور وائرس سے مقابلہ کیلئے مستحکم معیشت لازمی؛عید الاضحی کے پیش نظر تجارتی سرگرمیاں بحال کرنے کی اجازت دی جائے / تاجر ومزدور طبقہ
سرینگر/23جولائی: عید الاضحی قریب آنے کے باوجود بھی انتظامیہ کی جانب سے لاک ڈاون سخت کرنے پر مزدور پیشہ طبقہ اور تجارت سے وابستہ افراد نے کہا ہے کہ اس طرح سے عام لوگوں کو شدید مشکلات درپیش آرہی ہے ۔ انہوںنے یوٹی انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ لاک ڈاون میں نرمی برتی جائے اور عید تک تجارتی سرگرمیاں بحال کرنے کی اجازت دی جائے ۔ انہوںنے کہا کہ دیگر ریاستوں میں جموں کشمیر کے بہت زیادہ کووڈ 19کیس ہے تاہم انہوں نے لاک ڈاون ختم کردیا ہے ۔ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق وادی میں کوروناوائرس کی بیماری تیزی کے ساتھ پھیلنے کے نتیجے میںاموات بھی بڑھ رہی ہے جس کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے لاک ڈاون میںسختی لائی ہے اور لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے ہی گھروں میں رہیں تاہم دوسری طرف عید الاضحی قریب ہونے پر تجارت پیش افراد اور مزدور طبقہ لوگوںنے کہا ہے کہ اگر عید تک سب کچھ بند رہے گا تو ان کا اہل و عیال عید کے روزہ فاقہ کیلئے مجبور ہوجائے گا ۔ کیوں کہ عید کے پیش نظر جہاں بازاروں میں گہما گہمی ہوتی ہے تو دوسری طرف چھوٹے تاجر اور مزدور طبقہ کی کمائی بھی اچھی خاصی ہوتی ہے جو عید کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد دیتی ہے لیکن اگر صورتحال یہی رہی تو عید کی خوشیاں پھیکی پڑجائیں گی ۔ انہوںنے کہا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے تمام سرگرمیاں ٹھپ ہے جبکہ دیگرریاستوں میں جموں کشمیر کے مقابلے میں بہت زیادہ کیس سامنے آرہے ہیں لیکن ان ریاستوں میں لاک ڈاون ختم کیا گیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ کرناٹک سرکار نے گزشتہ روز لاک ڈاون مکمل طور پر ختم کردیا اگرچہ کرناٹک میں اس وقت 80ہزار کے قریب کووڈ مریض ہیں اور اموات بھی بڑھ رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک کمزور معیشت ایک طاقتور وائرس سے لڑ نہیں سکتی۔ وائرس سے لڑنے کیلئے جہاں احتیاطی تدابیر ضروری ہے وہیں پرپیسے ہونا بھی لازمی ہے جب غریب کے پاس پینے نہیں ہوگے تو وہ کووڈ مرض کا علاج کیسے کرسکتا ہے اور اس طرح سے غریب عوام بغیر علاج کے ہی مرجائے گا۔ مزدور طبقہ اور تجارت سے وابستہ افراد بشمول چھوٹے دکاندار ، ٹرانسپورٹر اور دیگر افراد نے سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ عید الاضحی کے پیش نظر اگرچہ سرکار نے 28جولائی سے لاک ڈاون تین روز تک ختم کرنے کا اعلان کا ہے وہی پر انتظامیہ کو چاہئے کہ 25جولائی سے ہی لاک ڈاون میں نرمی برتی جائے اور کاروباری سرگرمیاں بشمول ٹرانسپورٹ کو بحال کرنے کی اجازت دی جائے یا پھر سرکار کو چاہئے کہ وہ غریب عوام کو راحت پہنچانے کیلئے کوئی اور اقدام اُٹھائے ۔
Comments are closed.