ملک بھر میں جموں وکشمیر سگریٹ اور تمباکو نوشی میں سرفہرست

ہر سال ملک میں مہلک بیماریوں کا شکار ہوکر 9لاکھ افراد جانوں سے ہاتھ دو بیٹھتے ہیں

سرینگر/02جولائی: وادی کشمیر میں سگریٹ اور تمبا کو نوشی کے بڑھتے رجحان کے بیچ اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ ملک بھر کی تمام ریاستوں کی نسبت جموں وکشمیر میں سگریٹ اور تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی تعداد زیادہ ہے،ملک میں ہر سال تمباکو اور سگریٹ نوشی کے باعث مہلک بیماریوں میں مبتلا ہو کر 7سے 8لاکھ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔اگر اس صورتحال پر فوری طور قابو نہیں پایا گیا تو سگریٹ اور تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے مرنے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے اور صورتحال پر قابو پانا مشکل ہی نہیں ناممکن ہوگا۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق عالمی تنظیم کے اشتراک سے مرکزی وزارت صحت کے اشتراک سے پورے ملک میں سگریٹ اور تمباکو نوشی کے بارے میں سروے کی ہے جس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت کی تمام ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں میں 275ملین افراد سگریٹ اور تمباکو نوشی کی لت میں مبتلا ہیں اور اس تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔سروے رپورٹ کے مطابق اگرچہ پورے ملک میں سگریٹ اور تمباکو کے مضراثرات سے بچنے کیلئے مختلف رضاکار تنظیموں،یونیورسٹیوں،این جی اوز کی جانب سے جانکاری فراہم کی جاتی ہے تاہم اس جانکاری مہم پر خرچ کی جانے والی رقمات کے بہتر نتائج برآمد نہیں ہورہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں ہر سال اضافہ ہوتا جارہا ہے۔انڈین ڈینٹل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر گوتم شرما کے مطابق سگریٹ اور تمباکو نوشی سے چھٹکارا دلانے کیلئے پورے ملک میں وسیع تربنیادوں پر جانکاری فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر کے مطابق اگرچہ اسکولوں،یونیورسٹیوں،کالجوں،غیر سرکاری تنظیموں اور این جی اوز کی جانب سے سگریٹ اور تمباکو نوشی سے پرہیز کرنے کیلئے جانکاری کیمپ منعقد کئے جارہے ہیں تاہم اس صورتحال کو تب ہی قابو کیا جاسکتا ہے جب زمینی سطح پر تمباکو اور سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کی جائے تاکہ لاکھوں لوگوں کی جانوں کو بچایا جاسکے۔ڈاکٹر کے مطابق اربن علاقوں میں مختلف رضاکار تنظیموں اور این جی اوز کی جانب سے باضابطہ طور پر تمباکو نوشی کے خلاف مہم چلانے کے ساتھ ساتھ اس کے مضر اثرات کے بارے میں جانکاری فراہم کی جاتی ہے اور مرکزی وزارت صحت کی جانب سے ایسی تنظیموں اور این جی اوز کو باضابطہ طور پر رقومات فراہم کی جاتی ہیں تاہم ضرورت اس امر کی ہے کہ تمباکو اور سگریٹ نوشی کے بارے میں جانکاری دوردراز اور دیہی علاقوں میں دینے کی اشد ضرورت ہے۔

Comments are closed.