مکمل لاک ڈائون کے چلتے عید الفطر کی آمد آمد؛ مہنگائی عروج پر، لوگ مشکلات کے بھنور میں ،راشن کی عدم دستیابی سے بھی عوام پریشان

سرینگر /21مئی: عالمی وبائی بیماری کے بڑھتے پھیلائو او ر لاک ڈائون کے چلتے وادی کشمیر میںعید الفطر نزدیک آتے ہی اور ماہ مقدس کے ان مبارک ایام میں بھی مہنگائی کے جن نے لوگوں میں خوف و دہشت پھیلا دیا ہے ، رمضان المبارک کا مقدس اور متبرک مہینہ کے 27دن گزار جانے کے باوجود بھی قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے سلسلے میں سرکار کی بے حسی پر عوامی حلقوںمیں شدید غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے جبکہ دوسری جانب راشن گھاٹوں کے خالی ہونے پر بھی عوامی حلقوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ وادی کے گودام بھرے پڑے ہیں تاہم لوگوں کو غذائی اجناس کب فراہم کی جائینگی اس بارے میں کسی کو بھی معلوم نہیں ۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق مقدس ماہ رمضان المبارک کے 27دن ختم ہونے کے باوجود بھی سبزی فروشوں ، قصابوں ، بوئیلر مرغ فروشوں ،اشیائے خوردنی فروخت کرنے والے دکانداروں نے پوری وادی میں لوٹ مچا دی ہے سبزیاں سونے بھاو بک رہی ہیں ۔ عوامی حلقوں کے مطابق قصاب پوری وادی میں 600روپیہ سے زائد کے حساب سے گوشت فروخت کیا کرتے ہیں ، بوئیلر مرغ 150روپیہ فی کلو ، پنیر 250روپیہ اور کشمیر وادی میں جو قیمتیں مقرر کی گئی ۔ لاک ڈائون کا فائدہ اٹھا کر سبزی ، میوہ فروش ، مرغ فروش خود ہی مالک بن بیٹھے ہیں جو بائو اچھا لگے وہی مقرر کیا جاتا ہے اور لوگوںکو مہنگے داموں اشیاء خریدنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ سی این آئی سے بات کرتے ہوئے کچھ معزز شہریوں نے بتایا کہ وادی کے بازاروں میں چیکنگ اسکارڈکا کئی نام ونشان تک نہیں ہے کیونکہ قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کے سلسلے میں سرکار سنجیدہ نہیں دکھائی دے رہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ جب بھی رمضان المبارک کا بابرکت اور مقدس شروع ہوتا ہے کہ وادی کشمیر میں اشیا ء ضروری کی قیمتوں میں اچانک بے تحاشہ اضافہ کیا جاتا ہے ۔ ادھرلاک ڈائون کے چلتے وادی کشمیر کے راشن گھاٹ خالی ہونے پر بھی عوام نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ امور صارفین وعوامی تقسیم کاری نے مرکزی حکومت کے فیصلے کے ساتھ ہی چینی تو نایاب کی تھی اب غذائی اجناس بھی سرکار ی راشن گھاٹوں پر لوگوں کو فراہم نہیں ہو پا رہی ہے اور لوگوںکو مجبوراً بازار سے مہنگے داموں چاول ، آٹا خریدنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔

Comments are closed.