تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد کے ساتھ سوتیلا برتاو؛ڈیڑھ ماہ سیکوارنٹائن سینٹروں میں قید ہیں کارکنان

سرینگر/17مئی : یو پی کے مختلف اضلاع میں کوارنٹائن کئے گئے تبلیغی جماعتی کارکنان کے معاملے میں ان گائیڈ لائن پر عمل ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔ میرٹھ میں ہی مختلف کوارنٹائن سینٹروں پر سینکڑوں جماعتی گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے اپنی رہائی کا انتظار کر رہے ہیں۔ میرٹھ کی سردینہ تحصیل کے جین انٹر کالج کوارنٹائن سینٹر میں 90 میں سے 56 جماعتی کارکنان کو تو 45 دن سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے، لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق کورونا متاثرین سے رابطے میں آنے والے افراد کو احتیاط کے طور پر 14 دنوں کے لئے کوارنٹائن کر دیا جاتا ہے اور اس مدت میں کسی طرح کی علامات ظاہر نہ ہونے پر سینٹر سے ڈسچارج کر دیا جاتا ہے، لیکن یو پی کے مختلف اضلاع میں کوارنٹائن کئے گئے تبلیغی جماعتی کارکنان کے معاملے میں ان گائیڈ لائن پر عمل ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے۔ میرٹھ میں ہی مختلف کوارنٹائن سینٹروں پر سینکڑوں جماعتی گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے اپنی رہائی کا انتظار کر رہے ہیں۔ میرٹھ کی سردینہ تحصیل کے جین انٹر کالج کوارنٹائن سینٹر میں 90 میں سے 56 جماعتی کارکنان کو تو 45 دن سے زیادہ کا وقت گزر چکا ہے، لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔گذشتہ روز ان افراد سے ملاقات کے بعد قاضی سردھنی نے حکومت اور ضلع انتظامیہ سے انہیں ڈسچارج کرنے کی گزارش کی ہے۔ وہیں تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد کے ساتھ ہو رہے برتاؤ کو لے کر نائب شہر قاضی میرٹھ اور جمیعت علماء ہند شہر میرٹھ کے ذمہ دران نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے انہیں ڈسچارج کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ میرٹھ میں سردینہ تحصیل کے جین انٹر کالج کوارنٹائن سینٹر میں گزشتہ ڈیڑھ مہینے سے موجود ایک جماعتی کارکن نے بتایا کہ 90 میں سے 56 جماعتی ایسے ہیں جو 45 دن مکمل کر چکے ہیں، لیکن ابھی تک ان کو ڈسچارج نہیں کیا گیا ہے۔ زیادہ تر جماعتیوں کا تعلق مغربی بنگال آسام اور آندھرا پردیش سے ہے۔بتایا جاتا ہے کہ 90 میں سے 56 جماعتی ایسے ہیں جو 45 دن مکمل کر چکے ہیں، لیکن ابھی تک ان کو ڈسچارج نہیں کیا گیا ہے۔سر دھنہ میں کوارنٹائن کئے گئے غیرمقامی جماعتیوں کے گھر والے ان کی واپسی کو لیکر بہت پریشان ہیں۔ جمعہ کے روز مقامی ذمہ داران اور قاضی نے افسران کی اجازت سے اس مرکز کا دورہ کیا اور حالات کا جائزہ لیا تو معلوم ہوا کہ اس سینٹر پر موجود افراد کتنی پریشانی میں ہیں اور کس طرح ان کے ساتھ غیر جانبدرانہ رویہ برتا جا رہا ہے۔ سر دھنہ کے سابق چیئرمین نے ضلع انتظامیہ سے ان کو ڈسچارج کرنیکا مطالبہ کیا ہے اور ذاتی طور پر ان افراد کے لئے گاڑی کا انتظام کرکے بھیجنے کی پیشکش کی ہے۔

Comments are closed.